مائیکروسافٹ نے دیگر ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ بھی آسٹریلیا کی اس پہل کی پیروی کریں جس میں زور دیا جا رہا ہے کہ خبر رساں اداروں کو ان کی آن لان خبروں کا معاوضہ ادا کیا جائے۔ دوسری جانب فیس بک اور گوگل مسلسل اس مؤقف کی مخالفت کر رہے ہیں۔
مائیکروسافٹ نے گزشتہ ہفتے پیشکش کی تھی کہ اگر گوگل آسٹریلیا میں اپنا سرچ انجن بند کرتا ہے تو مائیکروسافٹ اس خلا کو پر کر دے گا۔
مائیکروسافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی کمپنی آسٹریلیا میں اس مجوزہ قانون سازی کی مکمل حمایت کرتی ہے جو گوگل اور فیس بک کو پابند کرتی ہے کہ وہ میڈیا اداروں کو ان کی خبروں کی اپنے نیٹ ورکس پر اشاعت کے بدلے معاوضہ ادا کریں۔
بریڈ اسمتھ نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ اس اقدام سے ٹیکنالوجی سیکٹر میں غیر معمولی تقسیم سامنے آئی ہے۔ ان کے بقول ہم نے لوگوں سے سنا ہے کہ آیا مائیکروسافٹ امریکہ، کینیڈا اور دیگر ممالک میں بھی اسی طرح کے اقدام کی حمایت کرے گا؟ اور سوال کا مختصر جواب ہے 'جی ہاں'۔
فیس بک اور گوگل نے دھمکی دی ہے کہ آسٹریلیا کی پارلیمنٹ میں اس وقت جو قواعد موجود ہیں، اگر ان کو منظور کر کے اسے تحریری قانون میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ تو وہ آسٹریلیا میں سروسز بند کر دیں گے۔
دیکھنا اب یہ ہے آیا امریکی صدر جو بائیڈن آسٹریلیا میں قانون سازی پر اعتراض اٹھانے والے اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی سے فاصلہ اختیار کرتے ہیں یا نہیں؟
بریڈ اسمتھ کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب امریکہ چھ جنوری کو پیش آنے والے واقعات کا جائزہ لے رہا ہے، وقت آ گیا ہے کہ مزید راہیں کھولی جائیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
بریڈ اسمتھ کا اشارہ سابق صدر ٹرمپ کے حامی ہجوم کی جانب سے امریکی کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر چڑھائی کی طرف تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ہم ٹیکنالوجی سیکٹر اور غیر جانب دارانہ صحافت کے لیے کس طرح کی اقدار چاہتے ہیں۔
انہوں نے استدلال پیش کیا ہے کہ انٹرنیٹ پلیٹ فارمز، جنہوں نے اس سے قبل خبر رساں اداروں کو معاوضہ نہیں دیا، اب وہ غیر جانب دارانہ صحافت کی بحالی کے لیے آگے بڑھیں۔ ایسی صحافت جو ہماری جمہوری آزادیوں کا محور ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کو ٹیکنالوجی کمپنیوں سے ایک آزاد پریس کی حمایت کے ذریعے جمہوریت کو مضبوط بنانے والی آسٹریلیا کی تجاویز کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے بلکہ بریڈاسمتھ کے بقول اس کی پیروی کرنی چاہیے۔
آسٹریلیا میں مجوزہ قانون مشکلات سے دوچار روایتی میڈیا اور ان بڑے ٹیکنالوجی کے اداروں کے درمیان تعلقات کی نگرانی کرے گا جو انٹرنیٹ پر غالب ہیں اور اشتہارات سے حاصل ہونے والی رقوم کا بڑا حصہ لے رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق مائیکروسافٹ کے سرچ انجن 'بِنگ' کے پاس آسٹریلیا میں پانچ فی صد سے کم مارکیٹ ہے۔ جب کہ امریکہ میں 15 سے 20 فی صد مارکیٹ 'بِنگ' کے پاس ہے۔
مائیکروسافٹ کے صدر برید اسمتھ کے مطابق گوگل کے برعکس اگر ان کا ادارہ پھلتا پھولتا ہے تو وہ نئے قوانین پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں جس کے مطابق وہ خبر رساں اداروں کو اپنی آمدن میں سے حصہ دینے کے لیے تیار ہوں گے۔
میڈیا بارگیننگ کوڈ کے نئے مجوزہ قوانین کے تحت گوگل اور فیس بک اپنے پلیٹ فارمز پر خبر رساں اداروں کا مواد استعمال کرنے کے بدلے میں رقوم کی ادائیگی کے لیے انفرادی طور پر نیوز ایجنسیز کے ساتھ گفت و شنید کریں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
آسٹریلیا کے بڑے میڈیا اداروں روپرٹ مرڈوخ کی نیوز کارپوریشن اور ایک اور ادارے نائن انٹرٹینمنٹ کا کہنا ہے کہ اگر قانون سازی ہو جاتی ہے تو وہ ہر سال لاکھوں ڈالر کی رقوم حاصل کر سکتے ہیں۔
گوگل اور فیس بک کا ،جن کو امریکی حکومت اور سرکردہ انٹرنیٹ آرکیٹیکٹس کی حمایت حاصل ہے، کہنا ہے کہ یہ تجویز ان کے کاروباری ماڈلز اور انٹرنیٹ پر ان کے فنکشنز کو شدید نقصان پہنچائے گی۔
فیس بک اور گوگل دونوں کا اصرار ہے کہ وہ ایک لائنسنسنگ ایگریمنٹ کے ذریعے پبلشرز کو ادائیگیوں کے لیے تیار ہیں۔ اور دونوں اداروں نے دنیا بھر خبر رساں اداروں کے ساتھ لاکھوں ڈالر مالیت کے معاہدے کیے ہیں۔
گوگل کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں بارگیننگ کوڈز کو اس طرح کی گفت و شنید میں سہولت کار ہونا چاہیے تاہم اس نے لازمی 'فائنل آفر' نامی معاہدے کو مسترد کیا ہے۔