آسٹریلیا کے ایک بڑے اشاعتی ادارے نے گوگل اور فیس بک سمیت دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ اشتہارات کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی میں سے ہر سال 400 ملین امریکی ڈالرز آسٹریلوی نشریاتی اور صحافتی اداروں کو ادا کریں۔
آسٹریلیا نے گزشتہ ماہ ایک منصوبے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت گوگل، فیس بک اور دیگر انٹرنیٹ کمپنیوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے سرچ انجنز سے آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کے مواد تک رسائی کے عوض انہیں ادائیگی کریں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق آسٹریلوی حکومت کے اس اقدام پر دنیا بھر کی ٹیکنالوجی کمپنیاں نظر رکھے ہوئے ہیں۔ البتہ حکومت لازمی ادائیگیوں کے منصوبے کا تفصیلی خاکہ جولائی میں جاری کرے گی۔
آسٹریلیا کی دوسری سب سے بڑی میڈیا کمپنی 'نائن انٹرٹینمنٹ' کے چیئرمین پیٹر کوسٹیلو نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ادائیگی، ٹیک کمپنیوں کو آسٹریلیا سے اشتہارات کی مد میں ہونے والی سالانہ آمدنی کا 10 فی صد ہونی چاہیے۔ اس آمدنی کا تخمینہ 3.9 ارب امریکی ڈالر لگایا جا رہا ہے۔
پیٹر کوسٹیلو کا یہ بھی کہنا ہے کہ آسٹریلین کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن (اے سی سی سی) کا اندازہ ہے کہ ٹیک کمپنیاں اپنی 10 فی صد آمدنی نیوز مواد پر اشتہار دینے سے حاصل کر رہی ہیں۔
ان کے بقول اگر ٹیک کمپنیوں سے اشتہارات سے ہونے والی کل آمدنی کی 10 فی صد رقم بھی وصول کی جائے تو اس سے ملک کے نیوز میڈیا کو بڑی حد تک مالی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
آسٹریلوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ گوگل، فیس بک اور دیگر کمپنیوں کے ساتھ رضاکارانہ معاہدے پر مذاکرات کی بارہا ناکامی کے بعد بالآخر یہ ضابطۂ اخلاق نافذ کر رہی ہے۔
گوگل اور فیس بک نے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ دونوں کمپنیاں اصرار کر رہی ہیں کہ انہوں نے آسٹریلیا کی میڈیا انڈسٹری کو مدد دینے کے لیے لاکھوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ اس صنعت کو مزید پھلنے پھولنے کا موقع مل سکے۔
تاہم کوسٹیلو نے مزید مذاکرات کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ گوگل اور فیس بک خبروں کے مواد کے استعمال کی صورت میں ادائیگی کریں۔
گوگل اور فیس بک کو آسٹریلیا سے آن لائن اشتہارات کی دو تہائی آمدنی نیوز میڈیا سے حاصل ہوتی ہے۔
نیوز انڈسٹری کی آمدنی کم ہوجانے سے آسٹریلیا کے خبر رساں اداروں نے پچھلے چھ برسوں کے دوران 20 فی صد ملازمین کو فارغ کر دیا ہے۔ کرونا کی وبا کے سبب معاشی مشکلات اور اشتہارات کی کمی سے بھی مسائل جنم لے رہے ہیں۔
ملک بھر میں بہت سے چھوٹے اشاعتی ادارے وبا کے باعث پہلے ہی بند ہو چکے ہیں۔
اگر آسٹریلوی اشاعتی ادارے گوگل اور فیس بک سے اشتہارات کی مد میں آمدنی کو یقینی بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو آسٹریلیا ایسا کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہو گا۔
ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا کے ایک کروڑ 70 لاکھ شہری ایک دن میں اوسطاً 30 منٹ فیس بک استعمال کرتے ہیں جب کہ موبائل پر سرچنگ کے لیے 98 فی صد لوگ گوگل استعمال کرتے ہیں۔