امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا ہے کہ امریکہ کو امید ہے کہ یہ مذاکراتی عمل آئندہ ماہ کے دوارن بھی اس طرح جاری رہے گا جیسا کہ طے کیا گیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات میں اختلافات کو کم کرنے کی کوشش میں بدھ کو فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گے۔
اردن کے دارالحکومت عمان میں ہونی والی بات چیت اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے طے شدہ وقت سے چند دن پہلے ہو رہی ہے۔
قیدیوں کی رہائی اس معاہدے کا حصہ ہے جس کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان گزشتہ سال مذاکراتی عمل شروع ہوا۔
اسرائیل نے ابھی تک تصدیق نہیں کی کہ قیدیوں کو جمعہ کو ہی رہا کیا جائے گا۔ دوسری طرف فلسطینی رہنماؤں نے دھمکی دی ہے اگر اسرائیل نے قیدیوں کو رہا نا کیا تو وہ مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا ہے کہ امریکہ کو امید ہے کہ یہ مذاکراتی عمل آئندہ ماہ کے دوارن بھی اس طرح جاری رہے گا جیسا کہ طے کیا گیا تھا۔
’’دونوں فریقوں نے نو ماہ تک مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا تھا اور میرے خیال میں ہم یقینی طور پر اسی بنیاد پر نیک نیتی سے مذاکرات کر رہے ہیں... ہم نے ضرور کہا ہے کہ اس عمل کے دوران دونوں فریقوں کو دلیرانہ فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ مذاکرات جاری رہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہ جاری رہیں گے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ کیری فون یا ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے بھی بات کریں گے۔
امن مذاکرات میں شامل دونوں فریقوں نے بات چیت کی تفصیل کے بارے میں کھلے عام کوئی بات نہیں کی لیکن بڑے مسائل پر اختلافات کو کم کرنے کے بارے میں بظاہر کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔
دونوں فریقوں کے درمیان بڑے معاملات جن پر اختلافات ہیں اُن میں یروشلم کی حیثیت، فلسطینی مہاجرین کا مستقبل اور سرحدوں اور سکیورٹی کے معاملات شامل ہیں۔
اردن کے دارالحکومت عمان میں ہونی والی بات چیت اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے طے شدہ وقت سے چند دن پہلے ہو رہی ہے۔
قیدیوں کی رہائی اس معاہدے کا حصہ ہے جس کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان گزشتہ سال مذاکراتی عمل شروع ہوا۔
اسرائیل نے ابھی تک تصدیق نہیں کی کہ قیدیوں کو جمعہ کو ہی رہا کیا جائے گا۔ دوسری طرف فلسطینی رہنماؤں نے دھمکی دی ہے اگر اسرائیل نے قیدیوں کو رہا نا کیا تو وہ مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا ہے کہ امریکہ کو امید ہے کہ یہ مذاکراتی عمل آئندہ ماہ کے دوارن بھی اس طرح جاری رہے گا جیسا کہ طے کیا گیا تھا۔
’’دونوں فریقوں نے نو ماہ تک مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا تھا اور میرے خیال میں ہم یقینی طور پر اسی بنیاد پر نیک نیتی سے مذاکرات کر رہے ہیں... ہم نے ضرور کہا ہے کہ اس عمل کے دوران دونوں فریقوں کو دلیرانہ فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ مذاکرات جاری رہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہ جاری رہیں گے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ کیری فون یا ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے بھی بات کریں گے۔
امن مذاکرات میں شامل دونوں فریقوں نے بات چیت کی تفصیل کے بارے میں کھلے عام کوئی بات نہیں کی لیکن بڑے مسائل پر اختلافات کو کم کرنے کے بارے میں بظاہر کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔
دونوں فریقوں کے درمیان بڑے معاملات جن پر اختلافات ہیں اُن میں یروشلم کی حیثیت، فلسطینی مہاجرین کا مستقبل اور سرحدوں اور سکیورٹی کے معاملات شامل ہیں۔