پاپائے روم کی نیتن یاہو اور شمعون پیریز سے ملاقات

پوپ فرینسس نے مسٹر پیریز اور فلسطینی صدر محمود عباس کو جون میں ویٹیکن آنے کی دعوت دی، تاکہ امن کے لیے دعا کی جاسکے۔ اور دونوں ہی نے اُن کی دعوت قبول کر لی ہے
مشرق وسطیٰ کے سہ روزہ دورے کے آخری دِن، پوپ فرینسس نے پیر کے روز اسرائیل کے وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو اور صدر شمعون پیریز سے ملاقات کی۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے پاپائے روم کو بتایا کہ اسرائیل کو بیت الحم شہر کے مغربی کنارے کے گِرد باڑ لگانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیزی اور دہشت گردی ختم ہونے پر، اس دیوار کی ضرورت باقی نہیں رہے گی، جہاں اتوار کے روز پوپ فرینسس نے کچھ دیر قیام کیا اور عبادت کی۔


مسٹر پیریز نے تعطل کے شکار اسرائیل فلسطین امن عمل کے دربارہ اجرا کی کوششیں کرنے پر پوپ کا شکریہ ادا کیا۔ پوپ فرینسس نے مسٹر پیریز اور فلسطینی صدر محمود عباس کو جون میں ویٹیکن آنے کی دعوت دی، تاکہ امن کے لیے دعا کی جاسکے، اور دونوں نے اُن کی دعوت قبول کر لی ہے۔

اس سے قبل پیر ہی کو پاپائے روم نے ’قبہّ الصخرہ‘ کا دورہ کیا، جو اسلام کا تیسرا انتہائی متبرک مقام ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اِسی مقام سے معراج پر تشریف لے گیے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ مسجد کا احاطہ یہودیوں کے متبرک مقام پر قائم ہے جہاں انجیل کی روایات کے مطابق، عیسائیوں کی پہلی اور دوسری عبادتگاہیں قائم تھیں۔

یہاں قیام کے دوران، پوپ فرینسس نے مسلمان، یہودی اور مسیحی مذاہب کے ماننے والوں پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کو بھائی بہن کا درجہ دیں، اور تشدد کی کسی کارروائی میں خدا کے نام کے استعمال کی اجازت نہ دیں۔

پوپ دیوار گریہ پر بھی رُکے، جہاں اُنھوں نے کچھ لمحوں کے لیے دعا کے لیے اپنا سر جھکایا۔ یہ دیوار بائیبل کے ’سیکنڈ ٹیمپل‘ کی باقی رہنے والی ایک ہی یادگار ہے، اور ایک متبرک ترین مقام ہے جہاں یہودی بھی عبادت کرسکتے ہیں۔

پاپائے روم نے تشدد پر مبنی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی یاد میں تعمیر کی جانے والی یادگار پر غیراعلانیہ قیام کیا، جس سے ایک ہی روز قبل اُنھوں نے اسرائیلی سکیورٹی کی دیوار پر دعا کی، جس دیوار کو فلسطینی نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

اُنھوں نے یاد واشم کے مقام پر ہولوکاسٹ میں ہلاک شدگان کی یاد میں تعمیر کردہ یادگار کا بھی دورہ کیا، جہاں اُنھوں نے انکساری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہولوکاسٹ میں زندہ بچ جانے والوں کے ہاتھوں کو بوسہ دیا۔