عراق کے دارالحکومت بغداد کے نواح میں واقع ایک گیس فیکٹری پر اتوار کو ہونے والے خودکش بم حملے میں 11 افراد مارے گئے جب کہ 21 زخمی ہوئے۔
بتایا جاتا ہے کہ مرنے اور زخمی ہونے والوں میں عام شہریوں کے ساتھ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق اتوار کی صبح کو بغداد کے شمال میں واقع تاجی قصبے میں فیکٹری کے مرکزی دروازے پر ایک کار بم سے حملہ کیا گیا جس کے بعد ایک دوسری گاڑی میں سوار چھ حملہ آور جن کے جسم سے بارودی مواد بندھا ہوا تھا فیکٹری میں داخل ہو گئے جن کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ شروع ہو گئی۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' نے داعش سے وابستہ نیوز ایجنسی ’’آماق‘‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملہ داعش کے جنگجوؤں نے کیا ہے۔
تیل کے نائب وزیر حامد یونس نے ایک بیان میں کہا کہ آگ بجھانے والے کارکنوں نے فیکٹری میں دھماکوں کی وجہ سے لگنے والی آگ پر قابو پا لیا ہے۔
انتہا پسند داعش اب بھی شمالی اور مغربی عراق میں ایک وسیع علاقے پر قبضہ کیے ہوئے ہے جس میں عراق کا دوسرا بڑا شہر موصل بھی شامل ہے۔
حالیہ دنوں میں اس انتہا پسند گروپ کی طرف سے حملوں میں تیزی آئی ہے اور بدھ سے بغداد اور دیگر جگہوں پر ہونے والے حملوں میں 100 سے زائد افراد مار جا چکے ہیں۔