خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ٹانک میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے انسدادِ پولیو مہم میں سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دینے والے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا ہے۔ فائرنگ سے دو اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ٹانک کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کے ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ واقعہ تھانہ گومل کی حدود کوٹ اعظم میں پیش آیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے انسدادِ پولیو کے ہنگامی مرکز کے ترجمان ایمل ریاض خان نے بھی حملے کی تصدیق کی۔
ضلعی پولیس افسر کے ترجمان کے مطابق اس حملے میں دو اہلکار نشانہ بنے ہیں۔ انہوں نے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت پیر رحمٰن اور نثار کے نام کی ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس کے دونوں اہلکار انسدادِ پولیو مہم کی ٹیم کی سیکیورٹی کی ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ پولیس ترجمان حملہ آوروں کے فرار ہونے کی بھی تصدیق کی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ترجمان نے بتایا کہ انسدادِ پولیو ٹیم پر حملےکی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ اس واقعے میں نشانہ بننے والے پولیس اہلکاروں کی لاشیں مقامی اسپتال منتقل کی گئیں۔
عسکریت پسندوں کے حملے اور فرار کے بعد علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے 15 اضلاع میں پیر سے انسدادِ پولیو کی پانچ روزہ مہم شروع کی گئی ہے۔
اس مہم میں ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں ڈویژن کو کلیدی حیثیت دی جا رہی ہے۔ حکام اور اقوامِ متحدہ کے اداروں کے مطابق پولیو کے جراثیم ان دونوں ڈویژن میں موجود ہیں، جو صحت مند بچوں کی صحت کے لیےخطرناک ہے۔
SEE ALSO: امریکہ میں تقریباً ایک دہائی بعد پولیو کا کیس رپورٹبنوں ڈویژن میں رواں سال پولیو کے15 کیسز کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ان 15 کیسز میں سب سے زیادہ 14 کیسز افغانستان کی سرحد سے قریب ضلع شمالی وزیرستان میں رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ صرف ایک کیس لکی مروت میں سامنے آیا ہے ۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ٹانک میں انسدادِ پولیو ٹیم پرحملے کی مذمت جب کہ سپاہی پیر رحمٰن اور نثار خان کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ انسدادِ پولیو ورکرز پر حملہ کرنے والے قوم کے بچوں کو معذور بنانا چاہتے ہیں۔ قوم کے بچوں کی صحت کے دشمنوں کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔