سوال یہ ہے کہ کیا ایلون مسک ٹوئٹر کے انتظامی سربراہ (سی ای او) کا اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے جیسا کہ انہوں نے ٹوئٹر صارفین کے ایک پول سے قبل یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ صارفین کی رائے کا احترام کریں گے۔
یاد رہے کہ مختصر پیغام رسانی کے معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے ٹوئٹر میں کی جانے والی تبدیلیوں پر بعض حلقوں کی جانب سے نکتہ چینی کے بعد صارفین کی اس بارے میں رائے لینے کا فیصلہ کیا کہ آیا وہ چاہتے ہیں کہ میں ٹوئٹر کی سربراہی چھوڑ دوں۔ ساتھ ہی انہوں نے پول کے نتائج کی پابندی کرنے کا وعدہ بھی کر لیا۔
انہوں نے صارفین سے یہ رائے اپنی ایک ٹوئٹ میں اتوار 18 دسمبر کو مانگی تھی۔جس پر حیران کن ردعمل دیکھنے میں آیا اور ایک کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ صارفین نے اس پول میں حصہ لیا۔
پول کے نتائج رائے دینے والوں کی تعداد سےبھی زیادہ حیران کن تھے۔ ساڑھے ستاون فی صد رائے دہندگان نے کہا کہ وہ اس کے حق میں ہیں کہ مسک اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔
مسک بلند عزائم رکھنے والی شخصیت ہیں۔ ان کی انقلابی سوچ کئی شعبوں میں اپنا لوہا منوا چکی ہے۔ ان کی الیکٹرک کار ٹیسلا اس شعبے میں اپنی کارکردگی اور فروخت کے اعتبار سے دوسری کمپنیوں سے کہیں آگے ہے۔
وہ خلا کی گہرائیوں میں جانے کے لیے بھی پرعزم ہیں اور ان کی کمپنی سپیس ایکس کے راکٹ بین الاقوامی خلائی اسٹٰیشن میں خلابازوں کو پہنچانے اور واپس لانے کا کام کر رہے ہیں۔وہ آئندہ دو برسوں میں خلابازوں کو دوبارہ چاند تک لے جانے اور پھر اگلے دس برس میں مریخ کی سطح پر اتارنے کا عزم رکھتے ہیں۔
ٹوئٹر کو خریدتے وقت بھی ان کے ایسے ہی بلندعزائم تھے اور انہوں نے انتہائی عجلت میں اس میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا سلسلہ شروع کیا جو غالباً ٹوئٹر صارفین کو پسند نہیں آیا۔ اور رائے دہندگان کی اکثریت کے مطابق مسک کا کمپنی کی سربراہی چھوڑنا ہی ٹوئٹر کے لیے بہتر ہے۔
ایلون مسک نے پول کے نتائج پر ابھی تک کچھ نہیں کہا۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب وہ کیا کرتے ہیں۔
SEE ALSO: ٹوئٹر نے فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز سے پوسٹ شیئر کرنے پر پابندی لگا دیانہوں نے 27 اکتوبر کو 44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر کو خریدا تھا جس کے بعد سے انہیں مسلسل تنقید اور سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انتظامی تبدیلیوں کے لیے انہوں نے کمپنی کے تقریباً آدھے عملے کو نکال دیا۔ باقی رہ جانے والے کارکنوں کو مشکل حالات میں طویل دورانیے کے اوقات میں کام کرنے کے لیے تیار رہنے کا کہا۔
ٹوئٹر صارفین کی ماہانہ فیس مقرر کرنے کے اقدامات کیے۔ انتہائی دائیں بازو کی ان شخصیات کے لیے ٹوئٹر کے دروازے دوبارہ کھول دیے جن پر ٹوئٹر کی سابقہ انتظامیہ نے قابل اعتراض مواد کی بنا پر پابندی لگائی تھی۔ حال ہی میں مسک نے سوشل میڈیا کی اپنی حریف کمپنیوں میں ٹوئٹر کی اشاعت پر پابندی لگا دی ہے۔
وہ ٹوئٹر کو جو نیا چہرہ دینا چاہتے ہیں، پول کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ صارفین اس سے اتفاق نہیں کرتے۔
SEE ALSO: کیا ایلون مسک کی’ کمپیوٹر چپ‘ معذور افراد کی بحالی میں مدد دےسکتی ہے؟تجزیہ کاروں نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ ٹوئٹر خریدنے کے بعد ایلون مسک کی توجہ ٹیسلا سے ہٹ گئی ہے اور اس سودے کے بعد سے ٹیسلا کے حصص کی قیمت ایک تہائی تک گر چکی ہے۔
سرمایہ کاری کے ایک ماہر گیری بلیک نے کہا تھا کہ ٹوئٹر کی خرید کے بعد ٹیسلا کے شیئرز کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ٹیسلا کا انتظامی بورڈ مسک پر یہ دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ ٹوئٹر کی سربراہی چھوڑ کر اپنی توجہ دوبارہ ٹیسلا پر مرکوز کریں۔
کیا ٹوئٹر کے سی ای او کے عہدے سے متعلق پول کو اس پس منظر میں دیکھا جا سکتا ہے؟
گیری بلیک نے نے اپنی دوسری ٹوئٹ میں کہا کہ ایلون مسک نے ٹویٹر پیج سے "چیف ٹوئٹ" کا عنوان ہٹا دیا ہے۔میرا خیال ہے کہ وہ ٹوئٹر چلانے کے لیے ایک نیا CEO تلاش کرنے میں سنجیدہ ہیں۔
حالیہ دنوں میں مسک نے کئی صحافیوں کے اکاؤنٹس اس شکایت کے بعد معطل کر دیے جن میں سے کچھ نے ان کے نجی جیٹ طیارے کی نقل و حرکت کے بارے میں تفصیلات شائع کی تھیں، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ اس سے ان کے خاندان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
سی این این، نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ سے تعلق رکھنے والے صحافی بھی اس کارروائی سے متاثر ہونے والوں میں شامل تھے جس پر یورپی یونین اور اقوام متحدہ سمیت شدید تنقید ہوئی۔
واشنگٹن پوسٹ کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر سیلی بزبی نے کہا ہے کہ صحافی ٹیلر لورینز کے اکاؤنٹ کی معطلی ایلون مسک کے اس دعوے کو مزید کمزور کرتی ہے کہ وہ ٹوئٹر کو آزادئ اظہار کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر چلانا چاہتے ہیں۔
اکاؤنٹس کی معطلی پر سخت تنقید کے بعد ان میں سے کچھ معطل اکاؤنٹس کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔