"تو پھر اپنی اگلی ریمپ واک پر حجاب پہن کر آنے کی کوشش کریں"
"کیا انہیں لگ رہا ہے کہ یہ اب بھی مقابلۂ حسن میں کھڑی ہیں جہاں انہیں "گیان" سے بھرپور جواب دینے ہیں؟"
یہ اور اس جیسی سینکڑوں ٹوئٹس اور پوسٹس سوشل میڈیا پر حال ہی میں بھارت واپس پہنچنے والی 'مس یونیورس 2021' ہرناز کور سندھو کو مخاطب کر کے لکھی جارہی ہیں۔
ویسے تو آپ کسی بھی سلیبرٹی سے پوچھیں اس کا یہی کہنا ہوگا کہ شہرت کا سفر آسان نہیں۔ یہاں تعریفوں اور محبت کے ساتھ اکثر الفاظ کے نشتر اور طنز کے پتھر بھی برسائے جاتے ہیں۔
آج کل ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے 22سالہ مس یونیورس ہرناز کور سندھو کے ساتھ جو پانچ دس نہیں بلکہ پورے 21 برس بعد مس یونیورس کا تاج پھر سے بھارت لانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
ویسے تو ہرناز کور سندھو گزشتہ سال دسمبر میں ہی بھارت واپس آ گئی تھیں لیکن قرنطینہ میں کچھ روز گزارنے کے بعد وہ اپنی مس یونیورس کی مصروفیات پر بیرون ملک چلی گئی تھیں۔
مارچ کے وسط میں وہ بھارت واپس آئیں تو ان کا ممبئی میں شاندار استقبال ہوا۔ ممبئی ہی میں ایک تقریب کے دوران کسی نے ان سے بھارت میں حجاب کے مسئلے پر سوال پوچھ لیا اور اپنے ہی ملک میں اپنے دل کی بات کہنا مس یونیورس کو بھاری پڑ گیا۔
ہرناز پر جب یہ سوال داغا گیا تو تقریب کے میزبان نے یہ گزارش کی کہ ہرناز کور بڑے دنوں کے بعد بہت بڑا اعزاز لے کر بھارت پہنچی ہیں اس لیے ان سے خود ان کے اپنے بارے میں سوال کیے جائیں نہ کہ سیاسی، مگر صحافی مصر رہا کہ اس کا جواب ہرناز کو ہی دینے دیا جائے۔
ہرناز کور سندھو نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیشہ لڑکی کو ہی کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے؟ ابھی بھی آپ مجھے نشانہ بنا رہے ہیں۔ حجاب کے معاملے میں بھی نشانہ لڑکی ہی ہے۔ اسے اس کی مرضی سے جینے دو۔ اسے اپنے مقام تک پہنچنے دو، اڑنے دو اسے، وہ اس کے پر ہیں، آپ نہ کاٹو۔"
فوری طور پر تو نہیں مگر گزرتے دنوں کے ساتھ ان کا یہ بیان وائرل ہو گیا۔ جہاں بعض نےہرناز کے اس بیان کو دلیرانہ قرار دیا وہیں حجاب مخالفین نے ان پر کڑی تنقید بھی کی۔
ہرناز جو چندی گڑھ میں پلی بڑھیں ہیں، وہ بدھ کو اپنے آبائی علاقے پہنچیں تو بھنگڑوں اور ڈھول کی تھاپ کے درمیان اس "چندی گڑھ گرل" کا شاندار استقبال ہوا۔ بھارت کے صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے ان سے خصوصی ملاقات کی۔
مگر ایک بار پھر وہی ہوا۔ اس بار صحافی نے ان سے ممبئی میں دیے گئے حجاب پر بیان کے بارے میں پوچھا جس پر مس یونیورس ہرناز کور سندھو نے کہا کہ وہ صرف اپنا نکتہ نظر پیش کر رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حجاب کرنا یا نہ کرنا ایک عورت کی اپنی مرضی پر منحصر ہے۔ اگر اس پر جبر بھی ہورہا ہے تو اسے خود آواز اٹھانی چاہیے۔ جب تک وہ نہیں کہے گی اس کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے؟ ہرناز کا کہنا تھا کہ اگر تو حجاب پہننا اس کی مرضی ہے تو بس بات ہی ختم ہوگئی۔ اسے اس کی مرضی سے جینے دیں۔
ہرناز نے کہا کہ "ہم عورتیں مختلف پسِ منظر اور ثقافتوں سے آتی ہیں ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔"
If a girl is wearing a Hijab, that%27s her choice. Even if she is getting dominated by someone, she needs to come and speak. Let her live the way she wants to live. We are women of different cultures and we need to respect each other: Harnaaz Kaur Sandhu, Miss Universe 2021 pic.twitter.com/03JpKMHVEs
— ANI (@ANI) March 30, 2022
اپنی بات ایک بار پھر دہرا کر ہرناز کور سندھو نے جیسے بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال دیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' نے ہرناز کے بیان کو ٹوئٹ کیا تو جواب میں 'دا سکن ڈاکٹر' کے ٹوئٹر ہینڈل سے ہرناز کو طنزیہ انداز میں یہ یاد دلایا گیا کہ مکمل انسانی مرضی وہاں لاگو نہیں ہوتی جہاں معاملہ آئین کے تحت چلنے والے اداروں کے اصولوں کا ہو۔
صارف نے لکھا کہ ہرناز بالی وڈ کے خوابوں پر دھیان دیں اور اس مسئلے کو بھارتی عدلیہ پر چھوڑ دیں۔
Genius @HarnaazKaur, choice isn%27t absolute when it comes to rules & regulations of constitutionally empowered institutions. Wearing a bikini is choice but you can%27t wear it on college campus right? Pl focus on bollywood dreams and leave this issue to wisdom of Indian judiciary.
— THE SKIN DOCTOR (@theskindoctor13) March 30, 2022
اشیش نوانی نامی صارف لکھتے ہیں کہ ان مقابلۂ حسن والیوں سے کوئی بھی سوال پوچھو یہ ایسے جواب دیں گی جیسے یہ مقابلے کے آخری راؤنڈ کا وہ آخری جواب ہے جو انہیں مقابلہ جتوا دے گا۔
Ask any question to these pageant winners , they%27ll always answer it in such a way that it%27s their final round to glory .
— Ashish Nawani (@doonstalker) March 30, 2022
روہت نامی ایک اور صارف نے ہرناز کور کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ میڈم پھر آپ مقابلے کے بکینی راؤنڈ میں حجاب پہن کر آجاتیں نا۔ جس طرح بکینی راؤنڈ میں بکینی پہنی جاتی ہے اسی طرح اسکول میں یونیفارم پہنا جانا چاہیے۔
Ask any question to these pageant winners , they%27ll always answer it in such a way that it%27s their final round to glory .
— Ashish Nawani (@doonstalker) March 30, 2022
کچھ ایسے بھی صارف تھے جنہوں نے ہرناز کور کے بیان کو سراہا۔
روی بگائی نامی صارف نے مس یونیورس کا ساتھ دیتے ہوئے لکھا کہ کاش سنگھیوں (ہندوتوا پیروکاروں) کو یہ چھوٹی سی بات سمجھ آسکے۔
انکت نامی ایک صارف نے اپنے طور پر یہ ثابت کرتے ہوئے کہ بھارت میں حجاب کا مسئلہ یونیفارم لاگو کرنے کا نہیں بلکہ مسلمان خواتین کو ہراساں کرنے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ خام خیالی ہے کہ ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی عائد کی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ بات اگر یونیفارم کے اطلاق کی ہی ہوتی تو پھر خواتین اساتذہ کے حجاب کیوں اتروائے گئے جب کہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کے لیے تو کوئی ڈریس کوڈ ہی نہیں۔
Why Hijab issue is not of uniform but is only communal bullying of Muslim women?Why is it a myth that High court has banned Hijab ? A Thread
— Ankit (@NewIndia2047) March 31, 2022
مگر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہرناز کور کی حمایت میں کم اور مخالفت میں بہت زیادہ رد عمل آیا۔
لوٹس بھارت کے ٹوئٹر ہینڈل سے ہرناز کور سندھو پر جملہ کستے ہوئے صارف نے عندیہ دیا کہ اس بیان کے بعد ان کا بالی وڈ میں کوئی کریئر نہیں بن سکتا کیوں کہ وہ پہلی سیڑھی پر ہی لڑھک چکی ہیں۔
Pagli pehle hee paaydaan pe ludak gayi! Jaa ab shauq se career bana 🤣
— Lotus (@LotusBharat) March 30, 2022
انیتا نامی ایک صارف نے ہرناز کور کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ کیا آپ گھاگھرے، حجاب اور ماڈلنگ کے کپڑے اسکول پہن کر جاتی تھیں؟ اگر نہیں تو دوسروں کو گمراہ نہ کریں۔ یہ مقابلۂ حسن میں پوچھا گیا سوال نہیں جس پر ایسا جواب دینے کے آپ کو خصوصی پوائنٹس ملیں۔
Did you wear the same gowns, bikinis, ghaghra or hijab you wear on ramp in place of uniform to school everyday? If not, then stop misguiding youth. This ain%27t some pageant question to which your response will earn you some brownie points.
— Sunita ସୁନିତା ಸುನೀತಾ सुनीता 🇮🇳 (@sunita1712) March 30, 2022
ایک صارف نے نقاب پہنے ہوئے ایک ماڈل کی تصویر پوسٹ کرکے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ اب ہرناز اگلی بار ریمپ پر ایسے نظر آئیں گی۔
Harnaaz kaur in next ramp walk competition:- pic.twitter.com/gAFrTxXxNJ
— बिना काम की आंधी (@brahul_gandhi) March 30, 2022
نائٹ رائیڈر کے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک صارف نے ہرناز کور کی نئی اور پرانی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے انہیں دوغلا قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ہرناز خود تو اسکول کے ضابطوں کی پابندی کرتی رہیں اور دوسروں سے کہہ رہی ہیں کہ وہ ان کی پاسداری نہ کریں، مس یونیورس بن کے بھی وہ عقل سے عاری ہیں۔
Meanwhile Hypocrite and Motor Mouth @HarnaazKaur followed school rules and wore uniform in school. Now she is telling us not to follow the rules and passing illogical comments despite Karnataka High Court Order.Being Miss Universe and still lack common sense. LoL. 🤣😭 pic.twitter.com/33xdbKkUa0
— Knight Rider (@iKnightRider19) March 30, 2022
مس یونیورس ہرناز کور سندھو نے حجاب پہننے کو خواتین کا ذاتی معاملہ قرار دے کر مسلمان خواتین کی حمایت میں کیا بولا کہ ان پر طنز اور تمسخر کے تمام بندھ ٹوٹ گئے۔
بعض بے رحمانہ ٹوئٹس میں صارفین ہرناز کور پر ذاتی حملے کرتے ہوئے بھی پائے گئے۔ ان صارفین نے ان کے وزن پر تنقید میں لکھا کہ مس یونیورس اپنا وزن گھٹانے پر توجہ دیں نہ کہ ملکی معاملات پر۔
سوشل میڈیا ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ اپنے فونز اور کمپیوٹر اسکرینز کے پیچھے سے کسی کو کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔ بہت سے صارفین کے تو نہ نام حقیقی ہوتے ہیں نہ تصویر، اس طرح تنقید اور ٹرولنگ کرنے کا یہ کام اور آسان ہو جاتا ہے۔
بعض ناقدین کی رائے ہے کہ بھارتی سوشل میڈیا پر دائیں اور بائیں بازو کی سیاسی بحث ہو یا سماجی اور مذہبی نوعیت کی ان پر نظر ڈالنے سے اس بات کا آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان معاملات پر بھارت نہ صرف کس قدر تقسیم ہے بلکہ اختلاف رائے کے لیے برداشت کی کمی ہو رہی ہے۔