فلسطینی صدر محمود عباس اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ جارج مچل نے بدھ کے روز قاہرہ میں مصر کے صدر حسنی مبارک سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں جن میں مشرقِ وسطیٰ میں امن مذاکرات کی بحالی کے معاملے پر غور کیا گیا۔
محمود عباس اور جارج مچل خصوصی طور پر بدھ کے روز مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے مصری صدر سے ملاقات کے بعد عرب لیگ کے عہدیداران سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
مصر کی خبر رساں ایجنسی "مینا" کے مطابق مصری حکام سے اپنی ملاقاتوں میں دونوں رہنماؤں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان براہِ راست مذاکرات کی بحالی کیلیے مصر کے ممکنہ کردار پر تبادلہ خیال کیا۔
"مینا" کا کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں ایک ایسی علیحدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلیے مصر کی حمایت کے معاملے پر بھی غور کیا گیا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم کو بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی پیر کی شب خطے کے ہنگامی دورے پر پہنچے تھے جہاں انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقاتیں کی تھیں۔
دریں اثناء مشرقِ وسطیٰ کیلیے اقوامِ متحدہ کےخصوصی نمائندہ رابرٹ سیری نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل اس وقت تک ممکن نہیں جب تک امریکی تعاون سے ہونے والے دو طرفہ براہِ راست مذاکرات کا عمل بحال نہیں ہوجاتا۔
منگل کے روز اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنے خطاب میں سیری نے 2011 کو خطے کے مسائل کے حل کیلیے ایک اہم سال قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل، فلسطین تنازعے کے حل کے طور پر خطے میں دو آزاد ریاستوں کے قیام کے امکانات آئندہ سال کے آغاز تک واضح ہونے کا امکان ہے۔
سیری نے اپنے خطاب میں دو قومی مذاکراتی عمل میں تیسرے ثالث کی موجودگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امریکہ، یورپی یونین، اقوامِ متحدہ اور روس پر مشتمل چار رکنی گروپ کے ارکان سے معطل مذاکراتی عمل میں فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔