قبائلی اضلاع سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کا کہنا ہے کہ انہیں ریاست سے وفاداری کے مزید سرٹیفکٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے اور وقت آ گیا ہے کہ ریاست اُن سے وفاداری کا ثبوت دے۔
چار ماہ کے وقفے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اُن کی تحریک تشدد کے خلاف ہے اور وہ کبھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کریں گے لیکن اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر آواز اٹھائیں گے۔
پشتون تحفظ تحریک کے رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر کی ایوان میں آمد پر پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے ڈیسک بجا کر اُنہیں خوش آمدید کہا۔
پچیس مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے خرکمڑ میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور پی ٹی ایم اراکین کے مابین تصادم اور فائرنگ کے واقعے میں کم سے کم 15 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد سے محسن داوڑ اور علی وزیر کو حراست میں لیا گیا اور اُن پر ریاست مخالف کارروائیوں کا الزام عائد کیا گیا۔
خیبر پختوانخوا کی ہائی کورٹ نے انہیں چند روز قبل ہی ضمانت پر رہا کیا تھا۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے محسن داوڑ نے کہا کہ ان کے ساتھ جو کچھ ہوا اس سے قبائلی علاقوں کے عوام میں مزید احساس محرومی بڑھی ہوگی۔
انہوں نے اپنی تقریر میں تفصیل سے خرکمڑ کے واقعے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے اس واقعے میں پی ٹی ایم کے اراکین کی ہلاکت کے باوجود انہی کے خلاف مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔
انپوں نے کہا کہ ’جو چودہ لوگ مارے گئے اُن کے لواحقین بھی انصاف کے طلب گار ہیں۔
محسن داوڑ نے اپنی تقریر میں میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے بھی مایوس کن کردار ادا کیا اور حقائق کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کے بقول جب عالمی میڈیا نے خڑ کمر واقعے کو رپورٹ کیا تو مقامی میڈیا کو بھی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
محسن دواڑ نے اپنی تقریر کا اختتام پشتو کے ایک شعر سے کیا جس کا مطلب یہ تھا کہ اُن کا راستہ مشکل اور دشوار گزار ہے لیکن وہ اپنی منزل تک پہچنے کے لیے اپنا سفر جاری رکھیں گے۔
محسن داوڑ کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے پی ٹی ایم کے مسائل کے حل کے لیے جرگہ بنایا ہے لیکن پی ٹی ایم کے ارکان اس میں شرکت نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قبائلی اضلاع کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے اور اگر پی ٹی ایم ساتھ دے تو یہ مسائل جلد حل ہو سکتے ہیں۔