طالبان تحریک کے بانی ملا محمد عمر کے خاندان نے افغان طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور سے اظہارِ لاتعلقی کرتے ہوئے تحریک کے سربراہ کا انتخاب دوبارہ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ملا عمر کے اہلِ خانہ کی جانب سے اتوار کو ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے ایک آڈیو بیان میں کہا گیا ہے کہ ملا عمر کے خاندان نے طالبان کے نئے امیر کی بیعت نہیں کی ہے ۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق طالبان ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ آڈیو پیغام میں آواز ملا عمر کے چھوٹے بھائی عبدالمنان کی ہے۔
مبینہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملا محمد عمر اپنی پوری زندگی "مجاہدین" کے درمیان اتفاق و یگانگت پر زور دیتے رہے اور ان کے بعد ان کے اہلِ خانہ بھی اسی لیے ملا اختر کے انتخاب کے عمل میں شریک نہیں ہوئے کیوں کہ اس وقت مجاہدین کے درمیان اختلافات موجود تھے۔
آڈیو بیان میں ملا عمر کے اہلِ خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ سرکردہ مسلمان علما اور طالبان تحریک کے بزرگوں کا اجلاس بلا کر تحریک کے نئے سربراہ کا انتخاب دوبارہ کیا جائے۔
رواں ہفتے مغربی ذرائع ابلاغ نے ملا محمد عمر کے انتقال کی خبریں نشر کی تھیں جس کی افغان طالبان نے پہلے تردید اور بعد ازاں تصدیق کردی تھی۔
جمعے کو افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا تھا کہ طالبان نے اتفاقِ رائے سے ملا منصور کو اپنا نیا سربراہ منتخب کرلیا ہے۔
لیکن بعض مغربی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا تھا کہ ملا اختر منصور کو اتفاقِ رائے سے تحریک کا سربراہ منتخب نہیں کیا گیا اور ان کے تقرر پر طالبان رہنماؤں کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔
یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ ملا عمر کے جانشین کے انتخاب کے لیے ہونے والے طالبان رہنماؤں کے اجلاس سے ملا عمر کے بھائی عبدالمنان اور ان کے بیٹے ملا یعقوب اپنے درجن بھر ساتھیوں سمیت واک آؤٹ کرگئے تھے۔
اتوار کو جاری کیے جانےو الے بیان میں ملا اختر منصور کا نام تو نہیں لیا گیا لیکن اس میں ملا عمر کے اہلِ خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان کے نئے سربراہ کو صفِ اول کے مسلمان علما اور ان "مجاہدین" کی سفارشات کی روشنی میں مقرر کیا جائے جنہوں نے "اپنی قربانیوں کے ذریعے اماراتِ افغانستان" کی بنیاد رکھی تھی۔
یاد رہے کہ طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت کو "اماراتِ اسلامیہ افغانستان" کا نام دے رکھا تھا اور اب بھی اپنی تحریک کو اسی نام سے متعارف کراتے ہیں۔