اس تحقیق کی سربراہی ڈاکٹر جیمز سمتھ کر رہے تھے جن کا کہنا ہے کہ، ’یہ نتیجہ حیران کن نہیں ہے کیونکہ اس بات میں وزن ہے کہ ایسے افراد جو اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں ان لوگوں کی نسبت بہتر نتائج دیتے ہیں جن کی صحت اچھی نہیں۔‘
واشنگٹن —
ایسے افراد جو بہتر صحت کے حامل ہوتے ہیں اور دل کے بائی پاس آپریشن سے گزرتے ہیں ان میں بائی پاس آپریشن کے بعد موت کی شرح ان مریضوں کی نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے جن کی صحت اچھی نہیں ہوتی۔
اس تحقیق کی سربراہی ڈاکٹر جیمز سمتھ کر رہے تھے جن کا کہنا ہے کہ، ’یہ نتیجہ حیران کن نہیں ہے کیونکہ اس بات میں وزن ہے کہ ایسے افراد جو اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں ان لوگوں کی نسبت بہتر نتائج دیتے ہیں جن کی صحت اچھی نہیں۔‘
اس تحقیق کے نتائج ماضی میں ان تحقیقات سے ملتے ہیں جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ ورزش کا معمول انسان کو دل کے آپریشن، وزن میں کمی اور دیگر عوارض سے جلد صحتیاب کر دیتا ہے۔
ڈاکٹر جیمز سمتھ کے مطابق ان میں سے کی گئی کسی بھی تحقیق میں دل کی سرجری پر بات نہیں کی گئی۔ ڈاکٹر جیمز سمتھ اور ان کے ساتھیوں نے دل کے 596 مریضوں کے ڈیٹا کا تجریہ کیا جن کا مختلف ہسپتالوں میں دل کا آپریشن کیا گیا تھا۔
اس آپریشن میں مریض کے جسم میں سے کسی حصے سے صحتمند شریان لے کر دل کے ارد گرد موجود شریانوں سے بدل دیا جاتا ہے جن کی وجہ سے دل تک خون درست طریقے سے نہیں پہنچ پاتا۔
امریکی قومی ادارہ برائے صحت کے مطابق دل کے آپریشن کے بیشتر مریض اس آپریشن سے گزرتے ہیں۔
اس تحقیق میں ایسے تمام مریض جن کا دل کا آپریشن ہونا تھا، انہیں آپریشن سے تین ماہ قبل ہی اس تحقیق کے لیے منتخب کیا گیا۔ یہ تمام مریض 60 کے عشرے میں تھے۔ ان تمام مریضوں کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے جس میں ٹریڈ مل پر دوڑنے کا ٹیسٹ زیادہ اہمیت کا حامل تھا جس میں مریض کے دوڑنے یا چلنے کی رفتار کا اس کی دل کی دھڑکنوں اور سانس لینے کے طریقوں سے جائزہ لیا گیا۔
78 مریض اس ٹیسٹ میں ناکام رہے اور انہیں صحت کے لحاظ سے ’اَن فٹ‘ قرار دیا گیا۔ ڈاکٹر جیمز سمتھ کی ٹیم نے جو ڈیٹا اکٹھا کیا اس کے مطابق ’ان فٹ‘ گروپ میں سے 5٪ مریض دل کے آپریشن کے دوران موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ فٹ گروپ میں شامل 518 مریضوں میں یہ شرح محض 1٪ رہی۔
اس تحقیق کی سربراہی ڈاکٹر جیمز سمتھ کر رہے تھے جن کا کہنا ہے کہ، ’یہ نتیجہ حیران کن نہیں ہے کیونکہ اس بات میں وزن ہے کہ ایسے افراد جو اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں ان لوگوں کی نسبت بہتر نتائج دیتے ہیں جن کی صحت اچھی نہیں۔‘
اس تحقیق کے نتائج ماضی میں ان تحقیقات سے ملتے ہیں جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ ورزش کا معمول انسان کو دل کے آپریشن، وزن میں کمی اور دیگر عوارض سے جلد صحتیاب کر دیتا ہے۔
ڈاکٹر جیمز سمتھ کے مطابق ان میں سے کی گئی کسی بھی تحقیق میں دل کی سرجری پر بات نہیں کی گئی۔ ڈاکٹر جیمز سمتھ اور ان کے ساتھیوں نے دل کے 596 مریضوں کے ڈیٹا کا تجریہ کیا جن کا مختلف ہسپتالوں میں دل کا آپریشن کیا گیا تھا۔
اس آپریشن میں مریض کے جسم میں سے کسی حصے سے صحتمند شریان لے کر دل کے ارد گرد موجود شریانوں سے بدل دیا جاتا ہے جن کی وجہ سے دل تک خون درست طریقے سے نہیں پہنچ پاتا۔
امریکی قومی ادارہ برائے صحت کے مطابق دل کے آپریشن کے بیشتر مریض اس آپریشن سے گزرتے ہیں۔
اس تحقیق میں ایسے تمام مریض جن کا دل کا آپریشن ہونا تھا، انہیں آپریشن سے تین ماہ قبل ہی اس تحقیق کے لیے منتخب کیا گیا۔ یہ تمام مریض 60 کے عشرے میں تھے۔ ان تمام مریضوں کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے جس میں ٹریڈ مل پر دوڑنے کا ٹیسٹ زیادہ اہمیت کا حامل تھا جس میں مریض کے دوڑنے یا چلنے کی رفتار کا اس کی دل کی دھڑکنوں اور سانس لینے کے طریقوں سے جائزہ لیا گیا۔
78 مریض اس ٹیسٹ میں ناکام رہے اور انہیں صحت کے لحاظ سے ’اَن فٹ‘ قرار دیا گیا۔ ڈاکٹر جیمز سمتھ کی ٹیم نے جو ڈیٹا اکٹھا کیا اس کے مطابق ’ان فٹ‘ گروپ میں سے 5٪ مریض دل کے آپریشن کے دوران موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ فٹ گروپ میں شامل 518 مریضوں میں یہ شرح محض 1٪ رہی۔