بھارت نے کہا ہے کہ اگرچہ ممبئی حملوں سے متعلق اُس کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، تاہم پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رہے گا۔
وزارتِ خارجہ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت چاہتا ہے کہ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے تک پہنچایا جائے اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے عمل سے اِس سلسلے میں بھارت کی تشویش کو دور کرنے میں فطری طور پر مدد ملے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کے اِس مؤقف کی حمایت مجموعی طور پر عالمی برادری نے اور خاص طورپر اُن ملکوں نےکی ہے جن کے شہری اِن حملوں میں مارے گئے تھے۔
بھارت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے مقصد سے مذاکرات کے عمل کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ممبئی حملوں کا مسئلہ حل ہونے والے ختم ہونے والے سکریٹری داخلہ سطح کے مذاکرات میں نمایاں طور پر اُٹھا تھا اور حکومت پاکستان کے ساتھ حالیہ دِنوں میں متعدد بار بات چیت میں بھی اُٹھایا گیا ہے۔ لہٰذا، یہ واضح ہے کہ مذاکرات کا عمل شروع کرنے کے باوجود 26/11سے متعلق بھارت کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔
یہ وضاحت ممبئی حملوں کے ایک ملزم تحور حسین رانا کے اُس مبینہ بیان کے تناظر میں آئی ہے جِس میں اُس نے کہا ہے کہ اُس نے حکومتِ پاکستان اور آئی ایس آئی کے اشارے پر ممبئی کے حملہ آوروں کی مدد کی تھی، ناکہ لشکرِ طیبہ کے کہنے پر۔ اِس بیان کے تناظر میں یہاں کی بعض اپوزیشن جماعتوں نے مذاکرات پر سوال اُٹھائے تھے۔