امریکہ کے شہر نیو یارک سٹی میں میئر کی جانب سے جاری کردہ گائیڈ لائن کے تحت لاؤڈ اسپیکر پر اذان دی جا سکے گی۔
نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا ہے کہ نئے قوانین کے تحت مساجد کو جمعے کے دن اورمضان کے مہینے میں مغرب کے وقت لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کے لیے کسی خصوصی اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
مئیر کے اس اعلان کو مسلمان کمیونٹی نے بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر شئیر کر کے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
نیویارک سٹی کے میئر کے مطابق محکمۂ پولیس کا کمیونٹی افیئرز بیورو مساجد کے ساتھ مل کر نئےرہنما خطوط پر بات چیت کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اذان کو نشر کرنے کے لیے استعمال ہونے والے آلات مناسب" ڈیسیبل لیول" پر سیٹ ہوں۔
میئر کے دفتر نے کہا کہ مساجد اورعبادت گاہیں، 10 ڈیسیبل تک محیط آواز کی سطح پر اذان نشر کر سکتی ہیں۔
Muslim call to prayer can now be broadcast publicly in New York City without a permit.https://t.co/jvUxB9kTJ4#CalltoPray #MuslimsinNY #MayorEricAdams #NewYorkCity pic.twitter.com/LUiY5hal1P
— News Diplomacy (@newsdiplomacy) August 30, 2023
ایرک ایڈمز نے مسلم رہنماؤں کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا "بہت عرصے سے، یہ احساس رہا ہے کہ ہماری کمیونٹیز کو نماز کے لیے اپنی اذانوں کو با آواز بلند نشر کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ "آج ہم واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ مساجد اور عبادت گاہیں بغیر کسی اجازت نامےکے جمعہ کو اور رمضان کے دوران اذان دینے کے لیے آزاد ہیں۔"
انہوں نےمزید کہا کہ جب تک وہ شہر کے میئر ہیں اس وقت تک نیویارک کے مسلمان امریکی خواب سے دور نہیں رہیں گے۔
امریکی مسلم کمیونٹی کا ردِعمل
نیویارک شہر میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت پر کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے نیویارک چیپٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عفاف نشہر نے کہا ہے کہ "اذان کی آواز صرف اذان ہی نہیں۔ یہ اتحاد، عکاسی اور برادری کی دعوت ہے۔"
انہوں نے کہا کہ مِیئر کے اقدام سے افہام و تفہیم میں اضافے میں مدد ملے گی۔
“The sound of the adhan is not just a call to prayer; it is a call to unity, reflection, and community," Afaf Nasher, the executive director of the New York chapter of the Council on American-Islamic Relations, @CAIRNewYork. @1karenmatthews @AP https://t.co/0jkXowMtj8
— CAIR National (@CAIRNational) August 29, 2023
اس سے قبل امریکی ریاست منی سوٹا کا شہر منی ایپلس گزشتہ برس اس وقت خبروں میں رہا تھا جب وہاں مساجد کو اذان نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
ریاست نیویارک کے شہر کوئنز کے آئیڈیل اسلامک اسکول کی پرنسپل صومیہ فیروزی کہتی ہیں نیویارک سٹی کے نئے قوانین ان کے طالب علموں کو ایک مثبت پیغام دیتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایڈمز کی نیوز کانفرنس میں شریک فیروزی نے کہا، "ہمارے بچوں کو اذان سن کر یاد آتا ہے کہ وہ کون ہیں۔" "نیو یارک شہر کے پڑوس میں اس کی بازگشت ہونے سے وہ ایک ایسی کمیونٹی کا حصہ محسوس کریں گے جو انہیں تسلیم کرتی ہے۔"
نیویارک کے مئیر کون ہیں؟
مئیرایرک ایڈمز کا تعلق ڈیمو کریٹک پارٹی سے ہے اور وہ مختلف عقائد سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ انہوں نے عوامی زندگی میں مذہب کے کردار کو فروغ دیا ہے۔
ان کا آبائی وطن گھانا ہے ۔دو سال قبل انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا تھا کہ"میں اپنی جڑوں کی تلاش لے لیے واپس گھانا آیا ہوں۔ میں اکواموفی کی ٹریڈیشنل کونسل کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے روحانی "کلینزنگ" کا مظاہرہ کیا اور میئر کی حیثیت سے ایک کامیاب مدت کے لیے برکتیں پیش کیں۔"
I came to Ghana with the intention of returning to find my roots. I want to thank the Akwamufie traditional council who performed a spiritual cleansing and offered blessings for a successful tenure as Mayor for being such a powerful part of this spiritual journey. pic.twitter.com/9KAuLreKsr
— Eric Adams (@ericadamsfornyc) December 7, 2021
انہوں نے بعض اوقات شہری آزادیوں کے علم برداروں کو یہ کہہ کر خوفزدہ کیا ہے کہ وہ چرچ(مذہب) اور ریاست کی علیحدگی پر یقین نہیں رکھتے۔
رواں برس ایک تقریب کے دوران انہوں نے کہا تھا "ریاست جسم ہے۔ چرچ دل ہے، آپ دل کو جسم سے نکال دیں توجسم مر جاتا ہے۔"
Mayor Adams dismisses the separation of church and state, declares himself "a servant of God""State is the body, church is the heart. You take the heart out of the body, the body dies," he said during an interfaith breakfast event.https://t.co/wxnpGI1upv
— New York Daily News (@NYDailyNews) February 28, 2023
ایرک ایڈمز کے اس بیان پر ان کے ترجمان نے اس وقت کہا تھا کہ میئر کا محض یہ مطلب تھا کہ ایمان ان کے اعمال کی رہنمائی کرتا ہے۔
اس رپورٹ کا کچھ حصہ ایسو سی ایٹڈ پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔