متعدد مسلمان ملکوں کے سینئر عہدے داروں پر مشتمل ایک نیا گروپ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور دوسروں سے ملاقات کررہا ہے تاکہ ان پر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے ۔
منگل کے روز ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ یہ گروپ اس ماہ کے شروع میں عرب لیگ اور آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن ، او آئی سی کے ریاض میں سربراہی اجلاس میں تشکیل دیا گیا تھا۔ اس میں ترکیہ ، قطر ، مصر، اردن ، نائیجیریا ، سعودی عرب ، انڈونیشیا ، فلسطینی اتھارٹی کے وزرائےخارجہ اور ارکان کے ساتھ ساتھ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل شامل ہیں۔
گروپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان ، امریکہ ، چین ، روس ، برطانیہ ، اور فرانس کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے ۔ اس کا آغاز انہوں نےپیر کو بیجنگ کے دورے سے کیا ہے ۔
SEE ALSO: پانچ مسلمان وزرا ئےخارجہ حماس اسرائیل جنگ رکوانے کی کوشش میں بیجنگ میںترکیہ کے ذریعےکے مطابق اس رابطہ گروپ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ جنگ بندی کا اعلان جلد از جلد ممکن ہو اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد بھیجی جائے۔ گروپ کا حتمی مقصد بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے دو ریاستی حل کے لئے کوشش کرنا ہے ، جس کے تحت فلسطینی اپنے ملک میں استحکام اور خوشحالی کے ساتھ محفوظ طریقے سے رہ سکیں ۔
حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ نے جو غزہ سے باہررہتے ہیں ، منگل کے روز رائٹرز کو بتایا کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے ایک معاہدے کے قریب ہے ۔
SEE ALSO: غزہ پر بمباری میں مزید اموات، اقوامِ متحدہ کے حکام کا جنگ بندی پر زورحماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل کی 75 سالہ تاریخ کے مہلک ترین حملے کے نتیجے میں اسرائیل نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملے کیے ہیں ۔ امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم خماس کے اس حملے میں بارہ سو کے لگ بھگ افراد مارے گئے تھے اور 220ے زیادہ یرغمال ہیں۔
س مہم میں کم ا ز کم 13 ہزا ر فلسطینی ، جن میں سے بہت سے بچے اور خواتین شامل تھے،ہلاک ہو چکے ہیں، اور لاکھوں بے گھر ہیں ۔ اس کے نتیجے میں جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی اپیلیں کی جارہی ہیں۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ذریعے نے بتایا کہ ترک وزیر خارجہ حقان فیدان نے بیجنگ کے دورے میں شرکت نہیں کی اور وہ منگل کو ماسکو کا دورہ بھی نہیں کر سکیں گے کیوں کہ صدر رجب طیب ایردوان الجیریا کے دورے پر ہیں ۔
فیدان نے پیر کے روز کہا کہ وہ اگلے دورے میں شامل ہوں گے ۔
SEE ALSO: امریکی اور ترک وزرائے خارجہ کی غزہ پر بات چیت، ایردوان سے ملاقات نہیں ہوئیانہوں نے اختتام ہفتہ الجزیرہ ٹی وی کو بتایا تھا کہ مسلم ملکوں نے اب فیصلہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی لڑائی کے خاتمے کے لیے سفارتی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دستیاب تمام طریقوں کا استعمال کریں گے ۔ انہوں نے کہا ہم خیال ملکوں کو اقوام متحدہ اور دوسرے پلیٹ فارمز کے ذریعے محصور شہر پر اسرائیلی حملوں کو رکوانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
گروپ بدھ کو برطانیہ اور فرانس کے دورنے کے دورا ن برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور فرانسیسی صدر ایمینوئل میکراں سے ملاقات کرے گا۔
ترکیہ کے میڈیا کی ایک اور خبر کے مطابق ترک اور ترک قبرصی افراد اور ان کے رشتے داروں پر مشتمل 87 افراد کا ایک گروپ غزہ سے مصر جانے کے بعد ترکیہ پہنچ گیا ہے ۔
ترکیہ وزارت خارجہ کے مطابق انقرہ کا مقصدہے کہ اگر زمینی حالات نے اجازت دی تو منگل کو 100 لوگوں کو غزہ سے نکالا جائے گا۔
پیر کو غزہ سے لگ بھگ 200 افراد کا انخلا کیا گیا جنہیں طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہے اور ان کے رشتے دار ترکیہ پہنچے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔