نیدرلینڈز کے پارلیمانی انتخابات میں اسلام مخالف انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان گیرت ولڈرز کی کامیابی پر مسلم کمیونٹی مایوسی کا اظہار کر رہی ہے۔
گیرت ولڈرز کی جماعت پارٹی فار فریڈم (پی وی وی) نے تمام توقعات کے برعکس ابتدائی نتائج کے مطابق پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کی 150 میں سے 37 نشستیں حاصل کی ہیں۔
ولڈرز کی جماعت نہ صرف حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے بلکہ ورلڈرز وزارتِ عظمیٰ کے متوقع امیدوار بھی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مسلم اور مراکشی باشندوں کی تنظیموں نے ولڈرز کی جیت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کی وجہ ان کے ماضی میں دیے جانے والے بیانات بتائے جاتے ہیں۔
دائیں بازو کے سیاست دان ولڈرز ماضی میں مساجد اور قرآن پر پابندی کے مطالبات کرتے رہے ہیں۔واضح رہے کہ نیڈرلینڈز کی کل آبادی ایک کروڑ 80 لاکھ ہے جس میں پانچ فی صد مسلمان ہیں۔
نیدرلینڈز میں مسلمانوں کی تنظیم (سی ایم او) کے عہدے دار محسن کوکٹاس کہتے ہیں کہ "یہ انتخابی نتائج ڈچ مسلمانوں کے لیے چونکا دینے والے ہیں، ہمیں توقع نہیں تھی کہ وہ پارٹی جو قانون کی حکمرانی کے بنیادی اُصولوں کی نفی کرتی ہو، ایسی کامیابی حاصل کر لے گی۔"
دی ہیگ کے کثیر النسل علاقے کے کمیونٹی ورکر عبدالصمد طاہری نےانتخابات میں ورلڈرز کی کامیابی پر کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک دھچکا ہے جسے ہمیں ہضم کرنا پڑ رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ انتخابات میں ووٹرز نے جہاں سبک دوش وزیرِ اعظم مارک روتاہ کی 13 برس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے تو وہیں ووٹرز نے غیر ملکیوں اور مسلمانوں کو بھی ایک طرح سے پیغام دیا ہے۔
واضح رہے کہ سبک دوش ہونے والے وزیرِاعظم مارک روتاہ کی جماعت پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی (وی وی ڈی) صرف 24 نشستیں ہی حاصل کر سکی ہے۔
گو کہ ولڈرز نے انتخابات میں کامیابی کے بعد یقین دلایا ہے کہ وہ تمام ڈچ عوام کے وزیرِ اعظم ہوں گے، تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ یہ یقین دہانیاں ان خدشات کو دُور نہیں کریں گی کہ وہ اقتدار میں آ کر کیا کر سکتے ہیں۔
اکتالیس سالہ انسولیشن ورکر مہدی کوچ کہتے ہیں کہ "اگر آپ ولڈرز کی اب ہاں میں ہاں ملائیں گے تو پھر بعد میں بھی ایسا ہی کرنا پڑے گا جب وہ مساجد بند کریں گے کیوں کہ اس وقت پھر آپ پیچھے نہیں ہٹ سکیں گے۔"
لیکن ان تحفظات کے باوجود بعض ڈچ ماہرین کہتے ہیں کہ مخلوط حکومت کی سربراہی کی صورت میں ولڈرز کو اپنے خیالات پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔
نیدرلینڈز کی"ڈی اسلامائزیشن" یعنی اسلامی اثرات کم یا ختم کرنے کا وعدہ بھی ولڈرز کے انتخابی منشور میں شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں کوئی مسجد یا اسلامی اسکولز نہیں چاہتے۔
اس کے برعکس حالیہ انتخابات کے لیے اپنی مہم میں ولڈرز نے ترکِ وطن کرنے والوں کو روکنے، ضروریاتِ زندگی کے بحران اور مکانات کی قلت جیسے مسائل کو حل کرنے پر زیادہ زور دیا تھا۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔