انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
مظاہرے کا اہتمام 'انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس'، جموں کشمیر اور 'پاسبانِ حریت' نامی تنظیموں نے کیا تھا۔
مظاہرین نے بینر اور کتبے اٹھا رکھے تھے، جن پر بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا۔
احتجاجی دھرنے کے شرکا نے بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے، اور گھڑی پن چوک تک مارچ بھی کیا۔
مظاہرین سے خطاب میں 'پاسبانِ حریت' کے سربراہ عزیر غزالی نے الزام لگایا کہ ''بھارت ایک طرف دنیا میں جمہوری ملک ہونے کا دعویدار ہے، جبکہ مقبوضہ کشمیر میں ایک کروڑ سے زائد انسانوں کے انفرادی اور اجتماعی انسانی حقوق سلب کر رہا ہے''۔
بقول اُن کے، ''آزادی مانگنے والے نہتے عوام پر طاقت کا بے تحاشہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ بھارتی فوج چن چن کر نوجوانوں کو شہید اور زندانوں میں ٹھونس رہی ہے''۔
ان کا کہنا تھا کہ ''کشمیری آزادی پسند رہنماؤں کو پھانسیوں پر لٹکانہ، جیلوں میں مقید کشمیری قیدیوں پر تشدد، پیلٹ گنوں سے کشمیری بچوں کو اندھا کیا جانا، خواتین اور بزرگوں پر تشدد بھارت کی نام نہاد جمہوریت کےنام پر دھبہ ہے''۔
واضع رہے کہ جموں کشمیر کا خطہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع سے متنازعہ ہے۔ بھارت اسے اپنا 'اٹوٹ انگ' جب کہ پاکستان اسے اپنی 'شہ رگ' قرار دیتا ہے۔
بھارت کا موقف ہے کہ کشمیر میں جاری علیحدگی کی تحریک کو پاکستان کی پشت پناہی حاصل ہے؛ جب کہ پاکستان اس کی تردید کرتا ہے کہ کشمیر میں جاری علیحدگی کی تحریک کو کشمیریوں کی اپنی تحریک ہے۔