انسانی حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل" نے بدھ کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ میانمار میں حکام ملک میں ہونے والے انتخابات سے قبل ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کو بڑھانا شروع کر دیا ہے اور اس کے لیے وہ صحافیوں کو مبینہ طور پر ہراساں بھی کر رہے ہیں۔
تنظیم کے جنوب مشرقی ایشیا کے لیے ایک عہدیدار روپرٹ ایبٹ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "انتخابات سے متعلق صحافیوں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے، وہ معلومات تک رسائی میں مدد دے سکتے ہیں، لوگوں کو یہ سمجھا سکتے ہیں کہ انھیں کیا منتخب کرنا ہے، صحافیوں کا کردار، آزادی اظہار کا کردار بہت اہم ہے۔"
اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ میں میانمار میں صحافتی تنظیموں کے کم ازکم دس ارکان کو جیل میں بند کیا گیا۔
ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ میانمار میں صحافیوں کو بخوبی معلوم ہے کہ ایسی "حدود" ہیں جنہیں وہ عبور نہیں کرسکتے۔ ان قدغنوں میں طاقتور فوج اور بدھ انتہا پسندوں کی طرف سے روہنگیائی نسل کے لوگوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے بارے میں خبریں بھی شامل ہیں۔
گزشتہ سال ایک صحافی آنگ کیاو نائنگ فوج کی تحویل میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اسے فوج اور کارن نسل کے جنگجوؤں کے درمیان ہونے والی لڑائی سے متعلق خبرنگاری کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایسے واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ملک میں صحافیوں کے لیے خوف کی ماحول بدستور موجود ہے۔