میانمار کی حزب مخالف کی رہنما آنگ سان سوچی چین کا دورہ کر رہی ہیں جس کا مقصد پڑوسی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
میانمار کی فوجی حکومت کی ایک بڑی اتحادی رہنے والی چین کی کیمونسٹ پارٹی جمہوریت پسند سوچی کی میزبانی کر رہی ہے۔
سوچی کے ہمراہ ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کا ایک وفد بھی بدھ سے چین کا دورہ کر رہا ہے۔
توقع ہے کہ پانچ روزہ دورے میں سوچی چین کی قیادت بشمول صدر شی جنپنگ اور وزیراعظم لی کیچیانگ سے ملاقاتیں کریں گے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لئی نے رواں ہفتے تصدیق کی تھی کہ امن کی نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی "ملک اور جماعت کے رہنماؤں" سے ملاقاتیں کریں گی۔
2010ء میں میانمار میں فوج سے اقتدار سویلین کو منتقل کیے جانے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مختلف چیلنجز کا شکار رہے ہیں۔
میانمار کی طرف سے اصلاحات کے بعد امریکہ اور یورپی ممالک نے اس ملک پر عائد بہت سی پابندیوں کو نرم کر دیا تھا اور اسی باعث اس نے مغرب کے ساتھ قریبی تجارتی تعلقات استوار کر لیے۔
میانمار میں چین مخالف عوامی مظاہرے بھی دونوں ملکوں کے تعلقات کے لیے ایک چیلنج رہے ہیں۔
چین نے یہاں کئی بڑے منصوبے شروع کر رکھے ہیں جن میں ایک بہت بڑا منصوبہ مائیسٹون ڈیم کا ہے جس پر 2011ء میں ماحولیاتی تحفظات کے باعث کام روک دیا گیا تھا۔