رسائی کے لنکس

آنگ سانگ سوچی چین کا پہلا دورہ کریں گی


آنگ سان سوچی (فائل فوٹو)
آنگ سان سوچی (فائل فوٹو)

میانمار پر مغربی پابندیوں کے دوران بیجنگ اس کی فوجی حکومت کا اہم حامی تھا، مگر میانمار کی اصلاح پسند حکومت نے مارچ 2011 میں حکومت سنبھالنے کے بعد چین پر بھاری انحصار کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

میانمار کی حزبِ مخالف کی رہنما اور جہوریت کے لیے طویل جدوجہد کرنے والی آنگ سانگ سو چی اگلے ہفتے چین کا پہلا دورہ کریں گی۔ یہ بات ان کی پارٹی اور چین کے حکام نے بتائی۔ یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔

کئی سالوں تک میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف جدوجہد کرنے والی سوچی بین الاقوامی سطح پر جمہوریت کی علامت بن چکی ہیں۔ اب وہ ملک کا عہدہ صدارت سنبھالنے کا عزم رکھتی ہیں، جس کے لیے بیجنگ سے بہتر تعلقات ضروری ہیں۔

وہ 10 سے14 جون تک ہونے والے اپنے دورے کے دوران چینی صدر شی جنپنگ اور وزیرِ اعظم لی کی کیچیانگ سے ملاقات کریں گی۔

چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ سوچی کو چین کی کمیونسٹ پارٹی نے دونوں ممالک کے درمیان بین الجماعتی تبادلے کے لیے مدعو کیا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے جمعے کو ایک بریفنگ میں کہا کہ "ہم اس دورے کے ذریعے چین اور میانمار کے درمیان مختلف شعبوں میں دوستی کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ مفاہمت اور ابلاغ کی امید کرتے ہیں۔"

میانمار پر مغربی پابندیوں کے دوران بیجنگ اس کی فوجی حکومت کا اہم حامی تھا، مگر میانمار کی اصلاح پسند حکومت نے مارچ 2011 میں حکومت سنبھالنے کے بعد چین پر بھاری انحصار کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

مزید برآں، سرحدی علاقوں پر تنازع اور چین کی طرف سے وسائل پر قبضے کے خدشات کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوئی ہے۔

1990ء کے انتخابات میں سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی مگر فوجی حکومت نے ان انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس سال نومبر میں ملک میں 25 سال بعد آزادانہ انتخابات ہوں گے اور نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کو اچھے نتائج کی توقع ہے۔

فوجی حکومت کے تحت بنائے جانے والے آئین کے مطابق سوچی صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتیں۔ تاہم اگر ان کی جماعت توقعات کے مطابق انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے تو ان کے اثرورسوخ میں اضافہ ہو گا۔

XS
SM
MD
LG