پاکستان میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب، شہباز شریف کے خلاف قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر ایک اور ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اس بات کا فیصلہ اسلام آباد میں نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس میں ہوا جو چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت ہوا۔
نیب ایگزیکٹو بورڈ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔
نیب کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق، شریف برادران نے مبینہ طور پر رائےونڈ سے شریف فیملی کے گھر تک سال 2000 میں غیر قانونی سٹرک تعمیر کرکے قومی خزانے کو ساڑھے 12 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔
ایگزیکٹو بورڈ نے نندی پور پروجیکٹ میں تاخیر کے باعث قومی خزانے کو 113 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور بابر اعوان کے خلاف تحقیقات کی بھی منظوری دی۔
اعلامیے میں سابق چیئرمین پاکستان تمباکو بورڈ صاحبزادہ خالد کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ صاحبزادہ خالد نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی بھرتیاں کیں جس سے قومی خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔
سابق سیکرٹری قانون و انصاف مسعود چشتی، سابق سیکرٹری شاہد رفیع اور سابق ڈائریکٹر اعجاز بشیر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی گئی جب کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے سابق چیئرمین آصف اختر ہاشمی کے خلاف بھی بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پہلے ہی پانامہ کیس کے نتیجہ میں تین ریفرنس قائم کیے گئے ہیں جو اس وقت احتساب عدالت میں جاری ہیں۔ نواز شریف نے ان تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کیں۔ لیکن یہ درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں سے اب تک نواز شریف کو حدیبیہ پیپر مل کیس میں ریلیف ملا ہے، جہاں سپریم کورٹ نے زائدالمعیاد ہونے کی وجہ سے اس ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کی درخواست کو مسترد کیا ہے۔