قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی ضمانت منسوخ کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی طرف سے دائر کردہ درخواست پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں مریم نواز اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ مریم نواز کو ہائی کورٹ نے ہی ضمانت دی تھی۔ ان کے بقول پھر نیب ضمانت منسوخی کے لیے ہائی کورٹ سے ہی کیوں رابطہ کر رہی ہے؟
لاہور ہائی کورٹ نے 4 نومبر 2019 میں چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
عدالت نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اُنہیں ایک کروڑ کے مچلکے، سات کروڑ روپے اضافی اور پاسپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دے تھا۔
چیئرمین نیب کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مریم نواز چوہدری شوگر ملز اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں ضمانت پر رہا ہیں۔ مریم نواز ضمانت پر رہا ہونے کے بعد سے مسلسل ریاستی اداروں پر حملے کر رہی ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مریم نواز ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی کر رہی ہیں۔
عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مریم نواز ریاست مخالف پراپیگنڈہ کرنے میں بھی مصروف ہیں۔ اُنہیں چوہدری شوگر ملز میں دستاویزات طلبی کے لیے گزشتہ سال 10 جنوری کو نوٹس ارسال کیے گئے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
درخواست کے مطابق مریم نواز نے نیب کے نوٹسز پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ مطلوبہ ریکارڈ فراہم کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مریم نواز کے دستاویزات فراہم نہ کرنے پر گزشتہ برس 11 اگست کو مریم نواز کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا۔
چیئرمین نیب کا درخواست میں مزید کہنا ہے کہ اگست 2020 میں مریم نواز نے اپنی سیاسی طاقت کا استعمال کیا اور نیب آفس پر حملہ کرایا۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے پولیس اور نیب آفس پر پتھراﺅ کیا۔ جس کا مقدمہ علیحدہ سے درج کیا جا چکا ہے۔
عدالت میں دائر درخواست کے مطابق وہ پیش نہ ہو کر نیب کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔
درخواست گزار چیئرمین نیب نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریم نواز اپنے ہتھکنڈوں سے عوام میں یہ تاثر دے رہی ہیں کہ ریاستی ادارے غیر فعال ہو چکے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر ریاستی اداروں کی ساکھ خراب ہونے کے بیانات دے رہی ہیں۔
درخواست کے مطابق وہ اپنی ضمانت کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی ہے کہ مریم نواز ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود نیب سے تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مریم نواز کی چوہدری شوگر ملز کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منسوخ کی جائے۔
واضح رہے کہ نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کو 8 اگست 2019 کو کوٹ لکھپت جیل سے اُس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنے والد سابق وزیرِ اعظم نواز شریف سے ملاقات کر رہی تھیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
نیب کی لاہور ہائی کورٹ سے رجوع پر سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس پٹیشن سے جتنی نیب کی حقیقت عوام کے سامنے عیاں ہوئی ہے اور کسی پٹیشن سے نہیں ہوئی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ نیب سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کا ادارہ ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کسی بھی ادارے کو کوئی مسئلہ نہیں۔ چیئرمین نیب نے از خود ہی درخواست دائر کر دی ہے۔ وہ اپنی نوکری پکی کر رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو ہائی کورٹ نے ضمانت دی۔ نیب پھر ہائی کورٹ سے ہی کیوں ضمانت منسوخی کے لیے رابطہ کر رہا ہے۔
کوٹ لکھپت جیل کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ قانون اور اخلاقی طور پر نیب کے پاس مریم نواز کی ضمانت منسوخی کا جواز نہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ نیب کو چینی، آٹا، پیٹرول اور ادویات کی کرپشن نظر نہیں آرہی۔
لاہور ہائی کورٹ نے نیب کی جانب سے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر کی گئی درخواست رواں ماہ 15 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں کیس کی سماعت کرے گا۔