احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر

Maryam Nawaz daughter of Pakistan's Prime Minister Nawaz Sharif leaves along with her brothers Hussain Nawaz (L) and Hussan Nawaz (2nd L) after appearing before a Joint Investigation Team (JIT) investigating Sharif family's wealth in Islamabad, Pakistan

رجسٹرار احتساب عدالت نے ریفرنسز وصول ہونے کی تصدیق کردی ہے اور ریفرنسز دائر ہونے کے بعد اسکروٹنی کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے شریف خاندان اور وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں چار ریفرنسز دائر کردیے ہیں۔

نیب حکام نے جمعے کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں چاروں ریفرنسز دائر کیے۔

نیب کے ترجمان کے مطابق ادارے کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس میں اپنی زیرِ نگرانی ریفرنسز جمع کرائے۔

ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف جمع کرائے جانے والے چاروں ریفرنس میں ہر ریفرنس لگ بھگ چھ ہزار صفحات پر مشتمل ہے اور ہر ریفرنس کے ساتھ پاناما جے آئی ٹی رپورٹ بھی منسلک کی گئی ہے۔

رجسٹرار احتساب عدالت نے ریفرنسز وصول ہونے کی تصدیق کردی ہے اور ریفرنسز دائر ہونے کے بعد اسکروٹنی کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔

نیب پراسیکیوشن ونگ کی جانب سے جمع کرائے جانے والے ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر اور سمدھی اسحاق ڈار کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف چاروں ریفرنسز میں مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں جن میں نوازشریف کے خلاف تین ریفرنسز میں نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے لگائی گئی ہے۔

نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے غیر قانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔

نیب راولپنڈی نے ریفرنسز میں دفعہ 9 اے کی تمام 14 ذیلی دفعات کو شامل کیا ہے جن کے ثابت ہونے کی صورت میں 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

نوازشریف کے سمدھی اور موجودہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف جمع کرائے جانے والے ریفرنس میں سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔

نیب کے قانون کے مطابق دفعہ 14 سی کے تحت سزا بھی 14 سال قید ہے جب کہ عوامی نمائندوں کے لیے سزا کے بعد تاحیات نااہلی بھی ہوتی ہے۔

نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازشریف پر جعلی دستاویزات دینے پر الگ سے شیڈول 2 کا حوالہ دیا گیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کو نقصان پہنچانے کی دفعہ 131 اے بھی شامل کی گئی ہے جس کی سزا تین سال قید ہے۔

شریف خاندان کے خلاف ان ریفرنسز کو دائر کرنے کا حتمی فیصلہ گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والے نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا تھا جس نے نیب کے لاہور اور روالپنڈی ریجنز کی جانب سے تیار کیے گئے چاروں ریفرنس منظور کرلیے تھے۔

سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز سے متعلق مقدمے کے فیصلے میں نیب کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے چھ ہفتوں کی ڈیڈلائن دی تھی جو آج 8ستمبر کو پوری ہوگئی ہے۔