قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیرِ اعظم نوازشریف اور ان کے بیٹوں کے خلاف مزید دو ضمنی ریفرنس دائر کردیے ہیں۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی منظوری کے بعد پراسیکیوٹر نیب نے دونوں ریفرنس بدھ کو سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران دائر کیے۔
نواز شریف، حسن اور حسین کے خلاف نئے شواہد ضمنی ریفرنسز کا حصہ ہیں۔ فلیگ شپ ریفرنس میں حسن اور حسین کی آف شور کمپنیوں کی نئی تفصیلات شامل کی گئی ہیں جب کہ العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں نئے شواہد اور نئے گواہان بھی شامل ہیں۔
سابق وفاقی وزیرِ خزانہ کے خلاف بھی نیب نے ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے چیئرمین نیب کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ سابق وزیرِ خزانہ کے اثاثے منجمد ہی رہیں گے۔
سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحب زادوں کے خلاف تین ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔
تینوں ریفرنسز میں مجموعی طور پر 39 میں سے 24 گواہوں کے بیانات اب تک ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔
نیب نے لندن فلیٹس میں بھی ضمنی ریفرنس دائر کر رکھا ہے جس میں عدالت نے وڈیو لِنک کے ذریعے دو غیر ملکی گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے 22 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
منگل کو نواز فیملی کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج نے ڈی جی نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ضمنی ریفرنسز میں تاخیر پر وضاحت طلب کی تھی۔
جمعرات کو نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت دوبارہ ہوگی جس میں استغاثہ کے چار گواہان بیان قلم بند کرائیں گے جبکہ نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے دائر استثنیٰ کی درخواست پر بھی سماعت 15 فروری کو ہوگی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بدھ کو سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر عمران شفیع نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریفرنس تیار ہے اور صرف چیئرمین نیب کی منظوری باقی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے خلاف تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور بہت اہم شواہد ہاتھ آگئے ہیں جو ابھی یہاں پر بتانا نہیں چاہتا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ ضمنی ریفرنس جب آئے گا تو تب دیکھا جائے گا۔ ضمنی ریفرنس سے کیس لٹک جاتا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ضمنی ریفرنس کے بعد ایک ہفتے میں کیس نمٹا دیں گے۔
عدالت نے استغاثہ کے گواہ انعام الحق کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی نیب کی استدعا مسترد کردی اور گواہ کی طلبی کے سمن جاری کردیے۔ عدالت نے قرار دیا کہ گواہ کو پیش ہونے کا آخری موقع دے رہے ہیں۔
عدالت نے نیب کی تفتیشی افسر کا بیان آج قلم بند نہ کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 23 فروری تک ملتوی کردی ہے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کی جائیداد کی ضبطی کے فیصلے پر دائر اعتراضات بھی مسترد کردیے ہیں۔
عدالت نے 7 فروری کو اسحاق ڈار کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اسحاق ڈار کو جائیداد کی فروخت کی اجازت نہیں اور ان کے اثاثے منجمد رہیں گے۔
سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما پیپرز کیس میں اپنا حتمی فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو اسحاق ڈار کے خلاف بھی آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے حوالے سے ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت جاری کی تھی جس کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جاری ہے۔