نیب ملک ریاض کے خلاف متحرک؛ 'جتنا مرضی ظلم کر لو، گواہی نہیں دُوں گا'

  • نیب کا کہنا ہے کہ نیب کے پاس اس وقت بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیرِ تفتیش ہیں۔
  • القادر ٹرسٹ کیس میں بار بار کے نوٹسز کے باوجود ملک ریاض اور ان کے بیٹے پیش نہیں ہوئے تو انہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا: سینئر صحافی ثاقب بشیر
  • ملک ریاض اور اُن کے بیٹے کے خلاف اتنے شواہد موجود ہیں کہ ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے: ترجمان نیب
  • پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں ہے۔ قدم قدم پر رکاوٹوں کے باوجود 40 سال خون پسینہ ایک کرکے بحریہ ٹاؤن بنایا اور عالمی سطح کی پہلی ہاؤسنگ کا پاکستان میں آغاز ہوا: ملک ریاض

اسلام آباد -- القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ کی سزا کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بدھ کو نیب کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ملک ریاض اس وقت برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے مقدمے میں عدالتی مفرور ہیں جب کہ وہ عدالت اور نیب کو بھی مطلوب ہیں۔

پریس ریلیز کے جواب میں ملک ریاض نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ "چاہے جتنا مرضی ظلم کرلو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا۔ میرا کل بھی یہ فیصلہ تھا، آج بھی یہی فیصلہ ہے۔"

اس صورتِ حال میں یہ سوال سب سے اہم ہے کہ ایک عرصے سے القادر ٹرسٹ کیس چلنے کے باوجود آج تک ملک ریاض کے خلاف عدالتی سطح پر صرف اتنی کارروائی ہوئی کہ انہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا۔

اُن کے بقول وہ اس وقت اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ دبئی میں مقیم ہیں جہاں وہ دبئی حکومت کے ساتھ مل کر ایک اہم پراجیکٹ بنانے جا رہے ہیں جس میں لگژری مکانات اور فلیٹس تعمیر کیے جائیں گے۔

ملک ریاض پر القادر ٹرسٹ کیس میں الزام ہے کہ انہوں نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر برطانیہ سے پاکستان آنے والے 190ملین پاؤنڈ جو پاکستان حکومت کے خزانے میں جمع ہونا تھے وہ رقم ملک ریاض کے سپریم کورٹ میں جرمانہ اکاؤنٹ میں جمع کروا دیے گئے تھے۔

برطانیہ میں این سی اے نے ملک ریاض کی بہو کے اکاؤنٹ سے رقم پکڑی تھی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ رقم مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے اور کرپٹ زرائع سے کمائی گئی تھی۔برطانیہ نے اس کیس کے بعد ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ملک کا برطانیہ کا ویزہ بھی منسوخ کردیا تھا ۔

نیب کی پریس ریلیز میں کیا ہے؟

منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس اس وقت بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیرِ تفتیش ہیں۔

نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس اس بات کے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں سرکاری بلکہ نجی اراضی پر بغیر این او سی قبضہ کیا۔ ملک ریاض نے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر پشاور اور جام شورو میں بھی زمینوں پر ناجائز قبضے کر کے اور بغیر این او سی کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کیں اور ملک ریاض اب بھی لوگوں سے دھوکہ دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کر رہا ہے۔

ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ نیب بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے پہلے ہی ضبط کر چکا ہے۔ نیب ملک ریاض کے مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کارروائی کرنے جا رہا ہے۔ نیب کا یہ بھی کہنا ہے کہ عوام ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری سے خود کو دُور رکھیں کیوں کہ یہ منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گا۔

خیال رہے کہ ملک ریاض کے خلاف ماضی میں بھی اینٹی کرپشن اور نیب تحقیقات کرچکے ہیں لیکن آج تک کسی بھی کیس میں ملک ریاض کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

ملک ریاض کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا؟

ملک ریاض کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس میں انہیں اشتہاری قرار دینے کے بعد سے اب تک کوئی کارروائی ہوئی یا نہیں ؟

اس بارے میں سینئر صحافی ثاقب بشیر کہتے ہیں کہ جب اس کیس میں بار بار کے نوٹسز کے باوجود ملک ریاض اور ان کے بیٹے پیش نہیں ہوئے تو انہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا۔

اُن کے بقول اس سلسلے میں جو کارروائی کی جاتی ہے وہ کی گئی اور ان کی بعض جائیدادوں اور اکاؤنٹس کو منجمد کیا گیا لیکن یہ کارروائی بہت بڑے پیمانے پر نہیں ہوئی۔ ملک ریاض جس قدر بڑے بزنس مین ہیں ان کا سرمایہ بہت زیادہ ممالک میں پھیلا ہوا ہے لیکن ان کے خلاف اتنی بڑی کارروائی نہیں کی گئی اور کہا گیا کہ جب وہ واپس آئیں گے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ملک ریاض کو واپس لانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت چاہے تو ایف آئی اے کے ذریعے ان کے ریڈ نوٹس جاری کروا کر انہیں انٹرپول کی مدد سے واپس لایا جا سکتا ہے۔ لیکن اب تک حکومت کی طرف سے یہ کارروائی بھی نہیں کی گئی۔

'پاکستان کی سیاست میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے'

تجزیہ کار اور کالم نگار سلمان عابد کہتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں اس قسم کا دباؤ کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ ماضی میں بھی ملک ریاض پر آصف زرداری اور نوازشریف کے درمیان تنازع کے بعد ان پر بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب ایک بار پھر ملک ریاض پر ایسا ہی دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ عمران خان کے خلاف بیان دیں لیکن ملک ریاض ایک سمجھدار کاروباری شخصیت ہیں جو اپنے تعلقات کبھی خراب نہیں کرتے۔

سلمان عابد کا کہنا تھا کہ ملک ریاض ایک کاروباری شخصیت ہیں جو خود پر یہ دباؤ برداشت کررہے ہیں لیکن یہاں بیوروکریٹس کو مجبور کردیا جاتا ہے کہ وہ کسی سیاسی شخصیت کے خلاف بیان دیں جس سے کسی سیاست دان کو کسی کیس میں پھنسانا مقصود ہو ۔ لہٰذا اس وقت ملک ریاض کے ساتھ بھی یہی ہو رہا ہے اور اس سے ملک کا نقصان ہوگا کیوں کہ ملکی ترقی کے وہ منصوبے جن پر یہاں کام ہونا تھا وہ اب بیرون ملک جا کر بنا رہے ہیں۔

'پاکستان میں کاروبار کرنا بہت مشکل ہے'

نیب کی پریس ریلیز کے جواب میں ملک ریاض نے بھی بیان جاری کردیا ہے جس میں انہوں نے نیب کی اس پریس ریلیز کو بلیک میلنگ قرار دیا ہے۔

ملک ریاض حسین نے جو ایک عرصہ سے دبئی میں مقیم ہیں، گزشتہ روز پاکستان کے قومی احتساب بیورو کی طرف سے جاری کردہ ایک انتباہ کا جواب سماجی رابطے کی سائٹ’ ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں دیا ہے۔

ملک ریاض کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں ہے۔ قدم قدم پر رکاوٹوں کے باوجود 40 سال خون پسینہ ایک کرکے بحریہ ٹاؤن بنایا اور عالمی سطح کی پہلی ہاؤسنگ کا پاکستان میں آغاز ہوا۔

SEE ALSO:

القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کے خلاف فیصلہ؛ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کا مستقبل کیا ہو گا؟

ملک ریاض کا کہنا تھا کہ "میں دل میں ایک طوفان لیے بیٹھا ہوں۔ اگر یہ بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بھرم ٹوٹ جائے گا۔ یہ مت بھولنا کہ پچھلے 25، 30 سالوں کے سب راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔ "

' ملک ریاض کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں'

وزیر ِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ نیب، ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ملک ریاض کو مفرور قرار دے چکا ہے اور اس نے واضح کردیا ہے کہ ملک ریاض اور علی ملک ریاض کے خلاف غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیمز، زمینوں پر ناجائز قبضے سمیت دھوکا دہی، کرپشن اور فراڈ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا نیب رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کل نیب نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں واضح کردیا گیا ہے کہ ملک ریاض اور علی ملک ریاض کے خلاف غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیمز، زمینوں پر ناجائز قبضے سمیت دھوکا دہی، کرپشن اور فراڈ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

عطاز تارڑ کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے پریس ریلیز جاری کیے جانے کے باوجود دبئی میں پروجیکٹس کا آغاز حیران کن ہے۔ اگر ملک ریاض کے دبئی والے پروجیکٹ میں پاکستان سے سرمایہ کاری کی گئی تو وہ منی لانڈرنگ تصور کی جائے گی اور متحدہ عرب امارات حکومت سے بھی اس معاملے پر ایکشن لینے کی بات چیت چل رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیب، ملک ریاض اور علی ملک ریاض کو مفرور قرار دے چکا ہے، ان کی جائیدادیں بھی ضبط کی گئی ہیں جب کہ انہیں واپس لانے کی کارروائی بھی کر رہا ہے۔