پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں رواں سال جنوری میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ کی ہلاکت میں مبینہ طور ملوث اعلیٰ پولیس افسر راؤ انوار کو ابھی تک گرفتار نہ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قبائلی عمائدین نے اس کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ بصورت دیگر ملک گیر سطح پر احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔
یہ بات قبائلی جرگہ کے عمائدین نے جمعرات کے روز نقیب اللہ کے والد محمد خان کے ہمراہ نیشل پریس کلب میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کی۔
اس موقع پر جرگہ کے ترجمان سیف الرحمن نے کہا کہ سپریم کے واضح احکامات کی باوجود راؤ انور اور اس کے دیگر ساتھی گرفتار نہیں ہو سکے ہیں جس کی وجہ سے قبائلی عوام اور دیگر پاکستانیوں میں بے چینی پھیل رہی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے جرگے کی طرف سے اسلام آباد دھرنے کے دوران کیے گئے وعدوں پر فوری عمل درآمد کے ساتھ دیگر مطالبات بھی پیش کیے جن میں راؤ انوار کے دیگر مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کرانا بھی شامل ہے۔
جرگے کی طرف سے ملک بھر میں لاپتا ہونے والے افراد کو فوری طور بازیاب کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر وہ بے گناہ تو انہیں رہا کیا جائے بصورت دیگر انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
ا س موقع پر نقیب اللہ کے والد محمد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے لیے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
" ہمار ا مطالبہ انصاف کا ہے۔ نقیب اللہ بے گناہ ہے۔ راؤ انور نے ظلم کیا اور مجھے امید ہے کہ مجھے عدالت سے انصاف ملے گا اور عدالت نے مجھے کہا تھا کہ مجھے انصاف ملے گا لیکن یہ اسی صورت ہو گا جب وہ گرفتار ہو گا۔ "
واضح رہے کہ نقیب اللہ کا تعلق جنوبی وزیرستان کے محسود قبیلے سے تھا اور اُن کے مبینہ قتل کی خبر منظرِ عام پر آنے کے بعد نہ صرف سماجی میڈیا پر اس کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی بلکہ ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔
نقیب اللہ محسود کے قتل کے معاملے پر سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لے رکھا ہے جب کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سول اور فوجی اداروں کو نقیب اللہ محسود قتل کے ملزم پولیس افسر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی ہدایت کی تھی۔
نقیب اللہ کے قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری اور اُنھیں سزا دلوانے کے مطالبات کے ساتھ محسود قبائل کے ہزاروں افراد نے گزشتہ ماہ اسلام آباد میں کئی روز تک احتجاجی دھرنا دیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے تحریری یقین دہانی کے بعد قبائلی مظاہرین نے اپنا دھرنا ختم کر دیا تھا لیکن نقیب اللہ کے قتل کے مرکزی ملزم سندھ پولیس کے افسر راؤ انوار تاحال روپوش ہیں۔