وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے قبائلی نوجوان نقیب اللہ کے حوالے سے کہا ہے کہ نقیب اللہ کا معاملہ صرف صوبائی حکومت کا نہیں بلکہ ریاست کا معاملہ ہے۔ اس لیے، نقیب کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ نقیب اللہ محسود کے نام پر وزیرستان میں ایک کالج بھی تعمیر کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے محسود اور وزیر قبائل کے جرگے نے ملاقات کی۔ یہ جرگہ گذشتہ کئی روز سے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر دھرنا دیے ہوئے ہے۔
ملاقات میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل اور وزیرستان میں قبائل کو درپیش مسائل کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
اس ملاقات میں گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا اور وزیر اعظم کے مشیر امیر مقام بھی موجود تھے۔
ملاقات میں جرگے نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کے ذمہ داران کو فوری گرفتار کیا جائے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جرگے کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ کا معاملہ صرف صوبائی حکومت کا نہیں بلکہ ریاست کا معاملہ ہے۔ اس لیے نقیب کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے جب کہ نقیب اللہ محسود کے نام پر وزیرستان میں ایک کالج بھی تعمیر کیا جائے گا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پوری قوم قبائلی علاقوں کے عوام کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے جب کہ بارودی سرنگوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو حکومت کی جانب سے مناسب معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔
کراچی میں نقیب اللہ سمیت 4 نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کے الزام میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو اپنی پوری پولیس پارٹی سمیت معطل کردیا گیا ہے، جس کے بعد سے وہ روپوش ہیں جب کہ سپریم کورٹ نے سندھ پولیس کو راؤ انوار کو گرفتار کرنے کا حکم بھی دیا ہوا ہے۔
اسلام آباد میں جاری قبائلی جرگہ میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں شرکت کررہے ہیں اور کئی روز سے جاری اس جرگہ میں نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری اور قبائلی علاقوں میں بارودی سرنگوں کے خاتمہ اور متاثرین کی بحالی کے مطالبات کر رہے ہیں۔