امریکہ کا خلائی ادارہ 13 جون کو خلا میں ایک دوربین لانچ کر رہا ہے جو بلیک ہولز کو تلاش کرے گی اور ان کا مطالعہ کریگی ۔
بلیک ہولز ابھی بھی بھیدوں بھرے آسمانی عناصر ہیں جن کے بارے میں سائینسدانوں کا خیال ہے کہ وہ ہر بڑی کہکشاں کے قلب میں واقع ہیں اور ان میں ہماری کہکشاں بھی شامل ہے ۔
وائس آف امریکہ کی سوزانے پریسٹو ہمیں ناسا کے Nuclear Spectroscopic Telescope Array یا پھر NuSTAR کے بارے میں بتاتی ہیں اور یہ بھی کہ اس کی مدد سے کیا کچھ سامنے آنے کا امکان ہے۔
بلیک ہولز کی کشش ثقل اتنی شدید ہوتی ہے کہ روشنی تک اس سے بچ کر گزر نہیں سکتی ۔ گیس، گردوغبار اور ستارے سبھی اس کے اندر کھچے چلے آتے ہیں ۔ یہ مادے تیزی سے گھومتے ہیں اور گرم ہو جاتے ہیں جس سے طاقتور ایکسرے لائٹ کا اخراج ہوتا ہے ۔
ابھی کچھ دہائیاں پہلے کا ذکر ہے سائنسدانوں نے سوچا کہ بلیک ہول ایک نادر چیز ہیں لیکن گزشتہ20 برسوں میں اس سوچ میں تبدیلی آئی ہے اور اب ناسا کائنات میں بلیک ہولز کی تعداد کا پتہ چلانے کی کوشش میں ہے۔
امریکہ کا خلائی ادارہ بلیک ہول ہنٹر کی لانچ کر رہا ہے ۔ یہ ایک نئی دوربین ہے جسے نو سٹار کا نام دیا گیا ہے ۔ناسا کے ایسٹرو فزکس شعبے کے ڈائریکٹر پال ھرٹز کہتے ہیں: ’ستارے ۔ نیبولائے اور بلیک ہولز اس طرح کی شعائیں خارج کرتے ہیں جو ہم میڈیکل ایکسرے میں استعمال کرتے ہیں ۔ اور زمین کی سطح سے ان کا پتہ نہیں چلایا جا سکتا لیکن نو سٹار دوربین ان ایکسریز پر فوکس کریگی اور سائینسی تجزئے کے لئے ان تصاویر کو زمین پر بھیجے گی‘۔
موجودہ دوربینوں نے ایسی تصاویر فراہم کی ہیں جن میں سیکڑوں بڑے بڑے بلیک ہولز سے نکلنے والی عمومی شعاعوں کو دیکھا جا سکتا ہے ۔ ناسا کو توقع ہے کہ نو سٹار بلیک ہولز کی بہتر تصاویر فراہم کریگی اور اس کے علاوہ آسمان کا جائزہ لیتے ہوئے اہم انرجی ایونٹس کا پتہ لگا سکے گی۔ دنیا بھر میں لوگ ان تصویروں کا مطالعہ کریں گے ان میں نو سٹار کی کلیدی انویسٹی گیٹر Fiona Harrison بھی شامل ہونگی۔ ان کا کہنا ہے ۔
اُن کے بقول، نو سٹار کائنات کے لیے ایک نئی کھڑکی کھول دیگی ۔ یہ پہلی دوربین ہے جو ہائی انرجی ایکس ریز پر توجہ مرکوز کریگی اور اس طرح اس سے بنائی جانے والی تصویریں 10گنا زیادہ واضح اور 100 گنا زیادہ حساس ہونگی ان تصویروں کے مقابلے میں جو باقی دوربینیں فراہم کرتی ہیں ۔
نو سٹار دوربین کا سائز ریفریجرٹر جتنا ہے لیکن اس میں ایک ٹول چھپا ہوا ہے ۔ نو سٹار کو لانچ کرنے کے تقریبا ایک ہفتہ بعد یہ ایک 10 میٹر لمبا ماسٹ نصب کریگی جو اس کے آئینوں کو اس کے ڈی ٹیکٹرز سے جدا کریگا ۔ دراصل یہ ماسٹ وہ فاصلہ فراہم کرتا ہے جو ایکسرے لائٹ کو واضح شکل دے گا۔
ناسا سائنسدان کہتے ہیں خیال یہ ہے کہ ہر تین میں سے دو بلیک ہولز گردوغبار اور گیس کے پردوں میں چھپے ہوئے ہیں اور یہ نئی دوربین ان چھپے ہوئے بلیک ہولز کا پتہ چلا سکے گی۔پھر یہ بتا سکے گی کہ کوئی بلیک ہول کتنی تیزی سے گھوم رہا ہے جس سے سائنسدانوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ بلیک ہول بنتے کیسے ہیں۔ ناسا کے پال ھرٹز بتاتے ہیں ۔
اُن کے بقول، ہمارے باقی مشنوں کی طرح اس بار بھی ہم غیر متوقع عناصر کا پتہ لگائیں گے جو کائنات کی وسعتوں میں موجود ہیں اور ہمارے بہت سے سوالوں کا جواب مل سکے گا۔
ناسا کا کہنا ہے کہ نو سٹار اپنی لانچ کے ایک ماہ بعد سائنسدانوں کو معلومات فراہم کرنا شروع کر دے گی۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: