ناسا نے طویل وقفے کے بعد بدھ کے روز اپنا انتہائی طاقت ور راکٹ چاند کے سفر پر روانہ کر دیا۔راکٹ کی طاقت کا اندازہ 40 لاکھ کلوگرام قوت لگایا گیا ہے جو ایک سیکنڈ میں صفر سے 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کر سکتا ہے۔ اپنے سفر کے دوران راکٹ کی رفتار 25 ہزار میل فی گھنٹہ تک ہو گی۔
چاند کے لیے ناسا کا آخری اپالو مشن 50 سال پہلے بھیجا گیا تھا۔
32 منزلہ خلائی راکٹ امریکہ کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے بدھ کی صبح اپنے سفر پر روانہ ہوا۔ راکٹ کے اوپر چاند پر جانے والا کیپسول ’اورین‘ نصب ہے، جو کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانگی کے تقریباً 90 منٹ کے بعد راکٹ سے الگ ہوا ، جس کے بعد اس کی منزل چاند ہے۔
25 دن کے اس مشن میں اورین چاند کے گرد چکر لگا کر سائنسی معلومات حاصل کرے گا۔ چاند کی سطح سے اس کا کم سے کم فاصلہ 60 میل اور زیادہ سے زیادہ 40 ہزار میل ہو گا۔ توقع ہے کہ اورین اپنا مشن مکمل کرنے کے بعد 11 دسمبر کو سمندر میں اتر جائے گا۔
چاند کے اس مشن کے مینیجر مائک سیرفین نےِ لانچ کے بعد ناسا ک میں ایک بریفنگ میں بتایا کہ’ اس مشن کا سسٹم بالکل اسی طرح کام کر رہا ہے جیسا کہ ہم چاہتے تھے‘۔
یہ مشن جسے ’آرٹمس ون ‘ کا نام دیا گیا ہے، کئی ہفتوں کی تاخیر کے بعد روانہ ہوا ہے۔ اس سے قبل 29 اگست اور پھر 3 ستمبر کو اس کی لانچنگ کئی اسباب کی بنا پر ملتوی کر دی گئی تھی جس میں تیکنکی مسائل اور سمندری طوفان کی آمد بھی شامل ہے۔
چاند پر بھیجا جانے والا طاقت ور راکٹ اور اس کا کیپسول فضائی کمپنی بوئنگ اور لاک ہیڈ مارٹن نے تیار کیا ہے۔
اس مشن کو آرٹمس کا نام قدیم یونانی شکار کی دیوی اور اپالو کی جڑواں بہن کے نام پر دیا گیا ہے۔ آرٹمس مشن کا مقصد انسان کو دوبارہ چاند پر اتارنا ہے اور ناسا یہ کام 2025 تک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
چاند کے مدار میں گردش کے لیے بھیجے جانے والے کیپسول ’اروین‘ میں فی الحال کوئی خلاباز موجود نہیں ہے۔اور یہ نئی منزلوں کی جانب انسانی سفر کے پھر سے آغاز کے لیے ایک تجرباتی مشن ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
چاند پر اب تک 12 خلاباز اتر چکے ہیں
آج کی تاریخ تک چاند پر صرف 12 خلاباز اتر اور چل پھر سکے ہیں۔ وہ سب کے سب ناسا کے خلاباز تھے جنہیں 1969 سے 1972 کے دوران اپالو کے چھ مشنوں کے ذریعے بھیجا گیا تھا۔
آرٹمس ون کے ذریعے کئی ایسے تجربات کیے جانے ہیں جو مسقتبل میں چاند پر جانے والے خلابازوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔ جن میں کیپسول اورین کی حرارت سے محفوظ رکھنے والی پرتوں کو جانچنا ہے کیونکہ زمین کے کرہ ہوائی میں داخل ہوتے وقت کیپسول کی رفتار 24500 میل فی گھنٹہ ہو گی اور ہوا کی رگڑ سے اس کا درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔
اس مشن کی کامیابی کے بعد 2024 کے شروع میں چاند کے مدار میں’ آرٹمس ٹو‘ کی پرواز بھیجی جائے گی اور اس کے بعد آنے والے برسوں میں خلاباز چاند پر دوبارہ اتریں گے جن میں خاتون بھی شامل ہو گی۔
SEE ALSO: مریخ پر پانی کی موجودگی کے ٹھوس شواہد مل گئےسائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چاند پر بھیجے جانے والے مشنوں کی کامیابی کے بعد اگلی منزل مریخ ہے لیکن اس طویل سفر کی تیاری پر کم و بیش 15 سال لگ سکتے ہیں۔
ناسا کا چاند کے لیے نیا مشن ایک مہنگا مشن ہے۔ طاقت ور راکٹ اور اورین کیپسول کی تیار ی پر ناسا نے کم ازکم 37 ارب ڈالر صر ف کیے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2025 تک آرٹمس مشن کے کل اخراجات 93 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
یہ پروگرام صرف خلائی تحقیق کا ہی نہیں ہے بلکہ اس سے زمین پر بھی لوگوں کے لیے کئی مواقع پیدا ہوں گے۔ ناسا نے کہا ہے کہ اس پروگرام کے توسط سے ہزاروں افراد کو نئی ملازمتیں مل رہی ہیں اوراربوں ڈالر کی تجارت کے لیے راہیں کھل رہی ہیں۔