تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ن لیگ نے لائیو ٹی وی کوریج کے دوران احتجاج صرف عمران خان کی تقریر کے دوران ماحول کو خراب کرنے کے لئے کیا‘‘۔
وزارت عظمیٰ کے انتخاب کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم نے احتجاج کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ ہمیں کوئی خوف نہیں ہے۔ خوف ان کو ہے جنہوں نے پاکستان کی دولت کو لوٹا‘‘۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’’آج کی تقریر میں عمران خان نے جمہوریت کو تقدس دینا تھا، پاکستان کی قومی اسمبلی کو تقدس دینا تھا؛ مگر ن لیگ کے ارکان نے احتجاج کر کے ایسا نہیں کرنے دیا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران وہ شہباز شریف کے پاس حاضر ہوئے اور انہیں کہا کہ ’’ن لیگ نے احتجاج کرنا تھا تو ان کا احتجاج ریکارڈ ہو گیا ہے۔ اب انہیں بیٹھ جانا چاہئے اور اسمبلی کی کاررروائی پوری چلنے دینی چاہئے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’اس موقع پر شہباز شریف نے ان سے وعدہ کیا۔ نیز پیپلز پارٹی کی قیادت نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ وہ 15 منٹ کے لئے وہ باہر چلے جائیں گے۔ اس کے بعد اسپیکر کے چیمبر میں ماحول کو بہتر کرنے کے لئے سیاسی جماعتوں کے نمائدے کام کریں گے۔ مگر ن لیگ نے اپنے وعدے سے ایفا نہیں کیا‘‘۔ انہوں نے دیگر جماعتوں کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ دیگر جماعتوں کا رویہ بہتر تھا۔
انہوں نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ن لیگ نے ایوان کے تقدس کو پامال کیا‘‘۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کا منشور اور اس کی سوچ میں وفاق کو مضبوط کرنا شامل ہے اور چھوٹے صوبوں کی محرومیوں کو کم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا وژن پورے ایوان کو ساتھ لے کر چلنے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان آج کی تقریر میں کہنا چاہ رہے تھے کہ وہ بحیثیت لیڈر آف دی ہاؤس اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہں ہوا کہ وزیر اعظم اپنے آپ کو ہر دو ہفتے بعد سوالات کے لئے پیش کرے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی سابقہ حکومت نے پاکستان کو قرضے کے بوجھ کے تلے دبا دیا ہے‘‘؛ اور یہ کہ ’’ہمیں قرضے اتارنے کے لئے بھی مزید قرضے لینے پڑ رہے ہیں‘‘۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کرپشن کے خلاف قومی مکالمے کا آغاز کرنا چاہتے تھے۔