سائنس کی مصنفہ رُتھ کیسنجر کی کتاب Paradise Under Glassپودوں کے تحفظ کے بارے میں ہے۔
اُس نام کو سنتے ہی تخیل میں کئی دلنشیں منظر آنکھ میں سمٹ آتے ہیں اور تصور کئی نظارے باندھ دیتا ہے۔ اِس کتاب میں اُنھوں نے اپنی ہوم کنزرویٹری سے شروع کیا ہے اور پھر دوسرے کئی ایسے ہی ذخیروں کی تفصیل بتائی ہے۔
آج ہم یہ کہانی تفصیل سے آپ کے ساتھ ’شیئر‘ کریں گے۔ یہاں جہاں سے آپ کے لیے پروگرام ’لائف اِن امریکہ‘ پیش کرتے ہیں، قریب ہی نیشنل بوٹنک گارڈن ہے۔ رُتھ کیسنجر اِس گارڈن کی سیر کو کیا گئیں، اُن کی تو ساری زندگی ہی بدل گئی۔
وہ بتاتی ہیں کہ، ’ میں اِس باغ میں داخل ہوئی۔ شیشے کے دروازے کھلے اور میں نے ایک سرسبز خوبصورت اور نیم گرم جنگل میں قدم رکھا۔ کچھ دیر تک میں نے اِدھر اُدھر چہل قدمی کی اور حیرت زدہ رہ گئی کہ یہ مقام کتنا خوبصورت اور زندگی کا بھرپور احساس دلانے والا ہے۔‘
کیسنجر نے بریسٹ کینسر سے سنبھلنے اور اپنی بہن کی بے وقت موت کا صدمہ برداشت کرنے کے بعد میری لینڈ میں اپنی رہائش گاہ میں پناہ لی۔ جو کام وہ کرنا چاہ رہی تھیں، اُس میں آغاز سے کچھ دشواریاں سامنے ضرور آئیں۔
اُن کے الفاظ میں ’میں مالی نہیں تھی۔ دراصل مجھے تو باغبانی سے ہی نفرت تھی۔‘ اور اِس کا حل اُنھوں نے یوں نکالا کہ گھر کے اندر گملوں میں پودے اگالیے۔
اُنھوں نے اپنے گھر کے پچھلے حصے میں ایک کمرہ بنوایا جو شیشے کے دروازوں کے ساتھ باقی گھر سے الگ ہوجاتا۔ اُنھوں نے اپنے گھر پر بنائی گئی اِس کنزرویٹری کو اورینج اور لیموں کے درختوں سے بھر دیا۔ اُنھوں نے ایک غیر معمولی زرد سٹرس بھی اگایا۔
وہ کہتی ہیں: ’مجھے یہ خیال بہت زیادہ پسند تھا کہ پودے خوبصورت تو نظر آئیں، لیکن اِس کے ساتھ ساتھ مفید بھی ثابت ہوں۔‘
یہاں پر کیسنجر نے کئی طرح کی ’فَرن‘ اُگائیں، موٹے پتوں والے پودے، دل کی شکل سے مشابہ پھول اور ٹراپیکل جنگلوں کے لمبے خاردار پودے اور اِس کنزرویٹری میں شامل کردیے۔ وہ کھانے پینے کی چیزیں بھی اگاتی ہیں۔اور پھر، اُسے کھاتی بھی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ بہت لذیذ ہیں۔
اِسے آپ ایک عمودی یا ورٹیکل گارڈن کہیئے جس کی نگہداشت آسان ہے۔ ایک پمپ کے ساتھ مربوط پائپ سے اُن پودوں کو پانی ملتا ہے جو مٹی کے بغیر اگائے جاتے ہیں۔
کیسنجر بتاتی ہیں کہ پانی دِن میں چار بار پودوں کو دیا جاتا ہے۔ میرے جیسے سست الوجود باغبان کے لیے یہ ایک بہترین بات ہے کہ ہفتے میں صرف ایک بار مزید پانی اور کھاد کو شامل کردیا جائے۔
کیسنجر کہتی ہیں کہ اُن کی کنزرویٹری غیر معمولی طریقوں سے پھلی پھولی ہے۔ پہلے اُنھوں نے دیکھا کہ یہ جگہ بیرونی کھول کی طرح تھی جو اُنھیں تحفظ دیتی تھی لیکن بعد کو یہ ایک مختلف انداز میں سامنے آئی۔
وہ بتاتی ہیں کہ جب ہم نے یہ کنزرویٹری تیار کرلی تو اپنی کچن ٹیبل بھی وہیں لے گئے۔ اب ہم اپنا کھانا یہیں کھاتے ہیں۔ اِنہی پودوں کے درمیان یہ باغ میرے لیے جنت کی طرح ہے اور اِس نے مجھے یہ سکھایا ہے کہ زندگی کی حقیقی خوشیاں خود کو خاندان اور دوستوں سے کاٹ کر نہیں مل سکتیں۔
اپنی کتاب ’پیراڈائز انڈر گلاس‘ میں وہ لکھتی ہیں کہ ’جنت ایک خاموش پناہ گاہ کی طرح نہیں بلکہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں سورج کے تلے ہمیشہ ایک نئی چیز ملتی ہے۔‘
کیسنجر کہتی ہیں کہ اُن کا باغ اُنھیں روزانہ یاد دلاتا ہے کہ وہ زندگی کو چھوٹے اور بڑے نقصان کے باوجود بھرپور انداز میں گزار سکتی ہیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: