سن 1980 کی دہائی میں نیشنل جیوگرافک میگزین کی سرورق کی زینت بننے کے بعد مقبول ہونے والی افغان خاتون شربت گُلہ کو اٹلی میں پناہ مل گئی ہے۔
اٹلی کی حکومت نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا ہے کہ "سبز رنگ کی آنکھوں والی مشہور افغان شہری اٹلی کے دارالحکومت روم پہنچ گئیں ہیں۔"
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اٹلی کے وزیراعظم ماریو ڈراگی کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اٹلی نے اس انخلا کا انتظام شربت گُلہ کی جانب سے ملک چھوڑنے کی درخواست کے بعد کیا۔
اس کے علاوہ سول سوسائٹی اور افغانستان میں کام کرنے والی غیر منافع بخش تنظیموں کی جانب سے بھی ایسی درخواستیں موصول ہوئی جس میں شربت گُلہ کی درخواست کی حمایت کی گئی۔
بیان کے مطابق اب اٹلی کی حکومت شربت گُلہ کو اٹلی میں اپنی زندگی گزارنے کے لیے مدد کرے گی۔
خیال رہے کہ شربت گُلہ سن 1985 میں اس وقت عالمی سطح پر مقبول ہوئی تھیں جب وہ نیشنل جیوگرافک میگزین کے سرورق کی زینت بنی تھیں۔
شربت گُلہ کی تصویر جنگوں کی تصاویر لینے والے امریکی فوٹوگرافر اسٹیو میک کری نے پاکستان میں ایک مہاجر کیمپ میں لی تھی۔
بعد ازاں امریکی فوٹوگرافر نے ان سبز آنکھوں والی شربت گُلہ کو سال 2002 میں دوبارہ ڈھونڈ نکالا تھا۔
افغان خاتون کی اٹلی آمد کے موقع پر جاری بیان میں کہا گیا کہ شربت گُلہ کی تصویر تاریخ میں ان اتار چڑھاؤ اور تنازعات کے باب کی علامت ہے جس سے افغانستان اور ان کے عوام گزرے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے رپورٹ کیا کہ شربت گُلہ کے مطابق وہ 1979 میں افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے چار یا پانچ برس بعد پاکستان آئی تھیں۔
ان کے بقول وہ ان لاکھوں افغان مہاجرین میں شامل تھیں جو اس وقت سرحد پار کرکے پاکستان آئے تھے۔
خیال رہے کہ شربت گُلہ کو 2016 میں جعلی شناختی دستاویزات کے ساتھ پاکستان میں رہنے کی وجہ سے ملک بدر کرکے افغانستان بھیج دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ روم نے ستمبر کے آغاز میں کہا تھا کہ انہوں نے اگست میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے تقریباً پانچ ہزار افغان شہریوں کا انخلا کیا ہے۔
اٹلی نے رواں ماہ کے آغاز میں افغانستان کی پہلی خاتون پراسیکیوٹر ماریہ بشیر کو شہریت دی تھی۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔