افغانستان کی نوجوان فٹ بال ٹیم کی خواتین کھلاڑی اپنے اہل خانہ سمیت بحفاظت پاکستان سے برطانیہ پہنچ گئی ہیں۔ ان کی برطانیہ آمد اور سکونت کی کوششوں میں امریکی میڈیا شخصیت، ماڈل، اور کاروباری خاتون کم کارڈیشین ، ایک یہودی ربائی اور برطانوی فٹبال کلب 'لیڈز یونائیٹڈ' نے اہم کردار ادا کیا۔
فٹبال کی 30 نوجوان کھلاڑیوں اور ان کے کوچز سمیت 130 افراد خصوصی طیارے کے ذریعے جمعرات کو لندن پہنچے ہیں جہاں یہ معمول کی زندگی شروع کرنے سے قبل 10 روز کرونا وبا کی وجہ سے قرنطینہ میں گزاریں گے۔
امریکہ اور اتحادی ممالک کی کوششوں سے افغانستان میں طالبان کے قبضے کے دوران ہزاروں لوگوں کا انخلا ممکن بنایا گیا تھا۔ ان میں بہت سے افراد ایسے بھی تھے جو زمینی راستوں سے پڑوسی ممالک پہنچے تھے اور مستقل سکونت کے لئے مغربی ممالک جانے کے منتظر تھے۔
طالبان کے قبضے کے بعد ملک چھوڑنے والوں میں خواتین سیاستدانوں، آرٹسٹوں اور کھلاڑیوں کی بڑی تعداد شامل ہے، کیونکہ ان کا کام سخت گیر طالبان حکومت کے خلاف کسی بغاوت سے کم تصور نہیں کیا جاتا۔
افغانستان کی خواتین کی قومی فٹبال ٹیم کی سابق کپتان خالدہ پوپل، جو کہ ان نوجوان کھلاڑیوں کے محفوظ انخلا میں سرگرم رہی ہیں، اب خوش اور مطمئن ہیں۔
خالدہ کے بقول، وہ ملک کی تیزی سے بدلتی صورتحال اور ان خواتین کی حفاظت کے لئے شدید مضطرب تھیں۔ طالبان کی آمد کیساتھ ہی ان کھلاڑیوں کو اپنے گھر چھوڑنے پڑے تھے، طالبان نے نفرت کے اظہار میں ان میں سے بعض کے گھر جلا دیئے، کچھ کے رشتہ دار گرفتار کئے گئے جبکہ کچھ رشتہ داروں کو مار دیا گیا۔
افغانستان کی خواتین کی قومی فٹبال ٹیم کا انخلاء آسٹریلیا کی مدد سے ہوا جبکہ یوتھ ٹیم کو پرتگال نے خوش آمدید کہا۔
اسی طرح ترقیِ نوجوانان کی اس ٹیم کی ممبران جن میں سے کئی کا تعلق افغانستان کے دور دراز علاقوں کے غریب خاندانوں سے ہے اپنے خاندانوں کے ساتھ زمینی راستے کے ذریعے پاکستان پہنچیں تھیں۔ انہیں آنے والے ہفتوں میں برطانوی ویزہ تو مل گیا تھا مگر برطانیہ کے لئے فلائٹس حاصل نہ کر پانے اور پاکستانی ویزے کی ختم ہوتی میعاد پر انہیں مشکل کا سامنا تھا۔
بالآخر امریکہ کی ایک یہودی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ربائی موشے ان کی مدد کو آگے بڑھے اور امریکی ریئیلٹی ٹی وی اسٹار کم کارڈیشین ویسٹ سے خصوصی طیارے کا کرایہ ادا کرنے کے لئے رابطہ کیا۔
ربائی موشے کے مطابق انہیں ایک گھنٹے کے اندر ہی جواب موصول ہوا کہ کم کارڈیشین مکمل فلائٹ کا کرایہ دینا چاہتی ہیں اور اس طرح ان کھلاڑیوں کی برطانیہ سکونت میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)