افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز کی ایک کاروائی میں شریک نیٹو ہیلی کاپٹر کی بمباری کے نتیجے میں د و معصوم بچے ہلاک ہوگئے ہیں۔
واشنگٹن —
افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز کی ایک کاروائی میں شریک نیٹو ہیلی کاپٹر کی بمباری کے نتیجے میں د و معصوم بچے ہلاک ہوگئے ہیں۔
نیٹو کے ایک ترجمان میجر ایڈم ووجک کے مطابق افغان پولیس کا ایک دستہ جنوب مشرقی علاقے غزنی میں گشت پر تھا جب ان پر شدت پسندوں نے حملہ کردیا۔
نیٹو ترجمان کے مطابق افغان پولیس اہلکاروں کی جانب سے مدد کا پیغام ملنے پر نیٹو کا ایک ہیلی کاپٹر علاقے میں پہنچا جس نے شدت پسندوں پر فائرنگ کی۔
نیٹو ترجمان کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں عام شہریوں کی ہلاکت کے دعویٰ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ایک مقامی پولیس افسر کرنل محمد حسین نے بتایا ہے کہ نیٹو اور افغان سیکیورٹی فورسز کی جوابی کاروائی میں نو مبینہ شدت پسند ہلاک اور آٹھ عام شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی نے گزشتہ ماہ ہی افغان سیکیورٹی دستوں کو پابند کیا تھا کہ وہ اپنی کاروائیوں کے دوران میں غیر ملکی افواج سے فضائی مدد طلب نہ کریں۔
افغان صدر نے اپنے حکم میں افغانستان میں تعینات نیٹو افواج سے بھی کہا تھا کہ افغانوں کے گھروں اور دیہات پر فضائی حملوں سے گریز کریں۔
صدر کرزئی نے یہ حکم ایک نیٹو حملے میں 10 عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد جاری کیا تھا۔
خیال رہے کہ نیٹو فورسز کی کاروائیوں میں عام افغان شہریوں کی ہلاکت کا معاملہ کرزئی حکومت اور افغانستان میں موجود بین الاقوامی افواج کے افسران کے مابین طویل عرصہ سے وجہ نزاع چلا آرہا ہے۔
رواں ہفتے یہ دوسرا موقع ہے جب نیٹو افواج کے حملے میں عام شہریوں اور بچوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
اس سے قبل منگل اور بدھ کی شب افغان صوبہ لوگر میں افغان اور نیٹو فوج کی ایک مشترکہ کاروائی میں بھی مبینہ طور پر چار بچوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
نیٹو کے ایک ترجمان میجر ایڈم ووجک کے مطابق افغان پولیس کا ایک دستہ جنوب مشرقی علاقے غزنی میں گشت پر تھا جب ان پر شدت پسندوں نے حملہ کردیا۔
نیٹو ترجمان کے مطابق افغان پولیس اہلکاروں کی جانب سے مدد کا پیغام ملنے پر نیٹو کا ایک ہیلی کاپٹر علاقے میں پہنچا جس نے شدت پسندوں پر فائرنگ کی۔
نیٹو ترجمان کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں عام شہریوں کی ہلاکت کے دعویٰ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ایک مقامی پولیس افسر کرنل محمد حسین نے بتایا ہے کہ نیٹو اور افغان سیکیورٹی فورسز کی جوابی کاروائی میں نو مبینہ شدت پسند ہلاک اور آٹھ عام شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی نے گزشتہ ماہ ہی افغان سیکیورٹی دستوں کو پابند کیا تھا کہ وہ اپنی کاروائیوں کے دوران میں غیر ملکی افواج سے فضائی مدد طلب نہ کریں۔
افغان صدر نے اپنے حکم میں افغانستان میں تعینات نیٹو افواج سے بھی کہا تھا کہ افغانوں کے گھروں اور دیہات پر فضائی حملوں سے گریز کریں۔
صدر کرزئی نے یہ حکم ایک نیٹو حملے میں 10 عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد جاری کیا تھا۔
خیال رہے کہ نیٹو فورسز کی کاروائیوں میں عام افغان شہریوں کی ہلاکت کا معاملہ کرزئی حکومت اور افغانستان میں موجود بین الاقوامی افواج کے افسران کے مابین طویل عرصہ سے وجہ نزاع چلا آرہا ہے۔
رواں ہفتے یہ دوسرا موقع ہے جب نیٹو افواج کے حملے میں عام شہریوں اور بچوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
اس سے قبل منگل اور بدھ کی شب افغان صوبہ لوگر میں افغان اور نیٹو فوج کی ایک مشترکہ کاروائی میں بھی مبینہ طور پر چار بچوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔