روس بین الاقوامی قانون کی پاسداری کو یقینی بنائے: نیٹو

نیٹو کے معاون سکریٹری جنرل، الیگزینڈر ورشبو نے کہا ہے کہ شام میں لڑائی اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں بڑھتا ہوا عدم استحکام اتحاد کی ’’سلامتی، استحکام اور یگانگت‘‘ کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے

نیٹو کے ایک اعلیٰ اہل کار نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور نیٹو اتحاد کے تعلقات کبھی قریبی نہیں رہے۔ لیکن، اب یہ جتنے اہم ہیں اتنے کبھی نہیں تھے، ایسے میں جب مغرب کو پیچیدہ چیلنجوں کا سامنا ہے جیسا کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ اور روس، اور کریملن کی جارحانہ خارجہ اور دفاعی پالیسیاں۔

یہ بات نیٹو کے معاون سکریٹری جنرل، الیگزینڈر ورشبو نے کہی ہے، جن کا تعلق امریکہ سے ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ شام میں لڑائی اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں بڑھتا ہوا عدم استحکام اتحاد کی ’’سلامتی، استحکام اور یگانگت‘‘ کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔

ادھر، نیٹو کے سکریٹری جنرل ژاں اسٹولٹن برگ نے جمعے کے روز کہا ہے کہ نیٹو روس کونسل کا تقریباً اگلے دو ہفتوں کے اندر اجلاس منعقد ہوگا جس میں یوکرین اور دیگر معاملات زیر غور آئیں گے۔

تاہم، اپنے معاون کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے، اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ ’’عام رواجی کاروبار تب تک شروع نہیں ہوسکتا، جب روس پھر سے بین الاقوامی قانونی کی حرمت کا پابند نہیں ہوتا‘‘۔

ورشبو نے جمعے کو ہیگ میں یورپی یونین کی بین الپارلیمانی کمیٹی سے خطاب کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ یورپی یونین اور نیٹو مل کر کام کر رہے ہیں، تاکہ یورپ کو درپیش تارکین وطن اور مہاجرین کے سنگین بحران سے نبردآزما ہونے میں مدد دی جاسکے، اور پُرتشدد انتہاپسندی کے پھیلاؤ پر کنٹرول کیا جائے۔

نامور امریکی سفارت کار نے کہا ہے کہ ایسے میں جب نیٹو اور یورپی یونین کو سرد جنگ کے بعد والے دور کے یورپ میں اہم کردار ادا کرنا ہے؛ جب کہ ’نظر ثانی‘ کا خواہشمند روس اِن کوششوں کو براہ راست چیلنج کرنا چاہتا ہے۔
اِس ضمن میں اُنھوں نے یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت اور کرائیمیا کو ضم کرنے کے طرز عمل کی جانب اشارہ کیا؛ اور جورجیا اور مولڈووا کے علاقوں پر قبضہ اور نیٹو کی سرحدوں پر فوجی سرگرمیاں شامل ہیں۔

ورشبو نے کہا کہ روس نے عام زبان میں ’’یوں کہیئے کہ بین الاقوامی ضوابط کی دھجیاں اڑا دی ہیں‘‘ اور ثابت ہے کہ وہ اقدار، اصولوں اور ضوابط کو مسترد کرتا آیا ہے جنھیں ’ہیلسنکی فائنل ایکٹ‘ کی رو سے یورپ نے مشترکہ طور پر منظور کیا تھا اور جن کی تائید سرد جنگ کے بعد کے متعدد سمجھوتوں کے تحت کی گئی ہے۔