انتخابی اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے، وزیراعظم کی ہدایت

عرفان صدیقی نے کہا کہ اس بحران کے بعد یہ اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے کہ ان کوتاہیوں اور کمزوریوں کا ازالہ کیا جائے جو الیکشن کے عمل کے دوران سامنے آئی ہیں، تاکہ آئندہ انتخابات کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہونے پر کوئی حرف نہ آ سکے۔

وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی معاون برائے قومی امور عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے مسلم لیگ کے رہنماؤں کو جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں انتخابی اصلاحات کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین اسحٰق ڈار منگل کو ایک تفصیلی میڈیا بریفنگ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف نے پیر کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ سیاسی و جمہوری استحکام کا باعث بنے گی اور اس مقصد کے لیے حکومت دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ گزشتہ سال جون میں انتخابی اصلاحات تجویز کرنے کے لیے 32 اراکین پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے کافی حد تک اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔

’’اس کے 35 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں اور اس نے 70-80 فیصد کام مکمل کر لیا ہے۔ کل اس کی ایک اور میٹینگ ہونے والی ہے جس کے بعد اسحٰق ڈار صاحب میڈیا کا مکمل بریفینگ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم صاحب نے خصوصی ہدایات کی ہیں کہ اب جبکہ کمشین کا فیصلہ آ گیا ہے اور ہم ایک فیصلہ کن دور میں ہم داخل ہو گئے ہیں اور دھاندلی کا مسئلہ پیچھے رہ گیا ہے تو ہمیں انتخابی اصلاحات پر فوکس کرنا چاہیئے۔‘‘

2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے گزشتہ ہفتے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کمیشن کو منظم دھاندلی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ تاہم جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں پاکستان الیکشن کمیشن کی بہت سی کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) گزشتہ عام انتخابات میں منظم دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئی تھی۔ چار ماہ تک اپنے احتجاجی دھرنے کے بعد حکومت سے مذاکرات کے ذریعے پی ٹی آئی نے ان الزامات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم ہونے والے کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسے تسلیم تو کر لیا مگر اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے ان کے الزامات کا تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کے ارکان سے 2013 کے عام اتنخابات میں ہونے والی بےضابطگیوں پر استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔

حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں نے آئندہ انتخابات سے پہلے ان کمزوریوں کو دور کرنے کا عزم کیا ہے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ اس بحران کے بعد یہ اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے کہ ان کوتاہیوں اور کمزوریوں کا ازالہ کیا جائے جو الیکشن کے عمل کے دوران سامنے آئی ہیں، تاکہ آئندہ انتخابات کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہونے پر کوئی حرف نہ آ سکے۔