جاتی عمرہ سے کوٹ لکھپت تک نواز شریف کا سفر

گھر سے جیل جانے کے لیے نواز شریف کی ریلی لاہور کی شاہراہوں سے گزر رہی ہے۔ 7 مئی 2019

جیسے بھی حالات رہیں گے, میاں تیرے ساتھ رہیں گے. قدم بڑھاؤ نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں، کے نعروں کی گونج میں نواز شریف ایک بار پھر لاہور کی کوٹ لکھپت جیل کے پاس پہنچ گئے۔

مسلم لیگ ن کے مطابق شدید گرمی اور روزے کے باوجود مسلم لیگ ن کے کارکنوں کا اپنے قائد سے اظہار یکجہتی اس بات کا ثبوت ہے کہ نواز شریف ہی پاکستان کے حقیقی لیڈر ہیں۔ جب کہ حکمران جماعت تحریک انصاف نے یہ کہتے ہوئے ریلی پر شدید نکتہ چینی کی ہے کہ ایک سزا یافتہ قیدی کو اس شان و شوکت سے جیل پہنچانے سے کرپشن کرنے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

نواز شریف کو ریلی کی صورت میں جاتی عمرا سے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل پہنچایا گیا۔ لیگی کارکن نواز شریف کے قافلے کے ہمراہ موجود رہے۔

کارکنوں کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا۔ ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ جب کہ مخالفین کا کہنا ہے کہ ایک سزا یافتہ مجرم کو ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔

مسلم لیگ ن کے کارکن منگل کی صبح سے ہی جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔

جاتی عمرا سے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل کے درمیان مختلف مقامات پر مسلم لیگ ن کی جانب سے استقبالیہ کیمپ لگائے گئے تھے۔ سب سے بڑا استقبالیہ کیمپ فیروز پور روڈ پر شنگھائی پل کے قریب قائم کیا گیا تھا۔

لاہور کے علاوہ دوسرے شہروں سے بھی کارکن نواز شریف کو جیل تک الودع کہنے کے لیے جاتی عمرہ میں ان کی رہائش گاہ سے کوٹ لکھپت جیل تک پہنچے۔

لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن سے آنے والے ایک لیگی کارکن میاں نعیم کا کہنا تھا کہ ہمارا دل دکھی ہے۔ لیکن ہمیں یہ بھی خوشی ہے کہ ہمارا لیڈر اُصولوں پر کھڑا رہا اور اس نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اس دوران ایک کارکن نے نعرہ لگایا 'جیسے بھی حالات رہیں گے' جس کا جواب لیگی کارکنوں نے بلند آواز میں 'میاں تیرے ساتھ رہیں گے' سے دیا۔

مسلم لیگ ن کے کارکن منگل کو صبح ہی جاتی عمرا پہنچ گئے تھے۔

لاہور سے ہی تعلق رکھنے والے ایک لیگی کارکن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ نواز شریف کی رہائی تک کوٹ لکھپت جیل کے باہر احتجاجی کیمپ لگا کر بیٹھے گا۔ نواز شریف جب اسپتال میں تھے تو اس وقت بھی احتجاجی کیمپ لگایا تھا۔ نواز شریف کو اس لیے سزا دی جا رہی ہے کیوں کہ انہوں نے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔

جاتی عمرہ سے کوٹ لکھپت جیل تک کے سفر میں کارکن نواز شریف کی گاڑی کے ساتھ ساتھ رہے۔ کوئی نعرے بازی کرتا رہا تو کوئی سابق وزیر اعظم کی گاڑی کے آگے آ کر اپنے جوش و خروس کا اظہار کرتا رہا۔

نواز شریف کی گاڑی حامیوں میں گھری ہوئی ہے۔7 مئی 2019

جھکا نہیں نواز شریف

نواز شریف کی دوبارہ جیل منتقلی کا معاملہ سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا۔ مسلم لیگ ن کے حمامیوں کی جانب سے ہیش ٹیگ 'جھکا نہیں نواز شریف' ٹرینڈ کرتا رہا۔مریم نواز نے شاعرانہ انداز میں نواز شریف کی ہمت اور حوصلے کا اظہار کیا۔ سارا دن نواز شریف کی دوبارہ جیل منتقلی پر دلچسپ تبصروں کا سلسلہ جاری رہا۔

تاہم حکومت کی جانب سے مسلم لیگ ن کی اس حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے مطابق ایک سزا یافتہ شخص کا اس طرح سے استقبال سمجھ سے بالاتر ہے۔

نواز شریف کی تیسری دفعہ جیل آمد

جولائی 2018 میں نواز شریف کو پاناما کیس میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ جب کہ ان کی بیٹی مریم نواز کو بھی سزا ہوئی۔ نوازشریف 13 جولائی 2018 کو لاہور ائرپورٹ پہنچے جہاں سے انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔بعد ازاں نواز شریف ضمانت پر رہا ہوئے۔مسلم لیگ ن کے کارکن اس وقت بھی نواز شریف کے استقبال کے لیے جمع ہوئے تاہم سیکورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے ایئرپورٹ پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔

شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کی ریلی ائرپورٹ نہیں پہنچ سکی تھی۔

​24 دسمبر 2018 کو نواز شریف کو العزیزیہ فلیگ شپ کیس میں ایک بار پھر سزا سنائی گی تو ان کی درخواست پر اڈیالہ کی بجائے انہیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا۔

نواز شریف کو مارچ کے آخری ہفتے میں طبی بنیادوں پر 6 ہفتوں کے لیے ضمانت پر رہائی دی گئی جو منگل کو ختم ہو گئی۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت میں 8 ہفتوں کی توسیع کی استدعا کی تھی جسے اعلیٰ عدلیہ نے مسترد کر دیا۔ جس کے بعد نواز شریف 7 مئی کو تیسری بار جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانے کے سفر پر روانہ ہو گئے۔

کئی تجزیہ کار قافلے کی شکل میں جیل روانگی کو مریم نواز کی سیاست میں لانچنگ قرار دے رہے ہیں جہنیں حال ہی میں پارٹی میں نائب صدر کا عہدہ دیا گیا ہے۔