سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام تاحکم ثانی ’ای سی ایل‘ میں ڈال دیا گیا ہے۔ یہ قدم وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اٹھایا گیا۔ نواز شریف، مریم نواز کے نام ’ای سی ایل‘ میں ڈالنے کی درخواست نیب نے کی تھی۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے حوالے سے نیب نے چند روز قبل وزارت داخلہ کو لکھا تھا۔لیکن نئے رولز کے تحت ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے لیے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔ پیر کے روز ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دونوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا اور منگل کے روز یہ نام شامل کردیے گئے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا گذشتہ روز نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ احتساب کا عمل جاری رہے گا۔
دوسری جانب، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے اپیل پر سماعت کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے کہا ’’آپ کی اپیل موسم گرما کی تعطیلات کے بعد سماعت کیلئے مقرر ہے۔ اس وقت تک سزا معطلی کی اپیل موخر کردیتے ہیں، ہم نہیں چاہتے دوسرے فریق کا کیس متاثر ہو‘ه۔
اس سے قبل، نیب کی جانب سے نگران حکومت کو بھی شریف خاندان کے نام ’ای سی ایل‘ میں ڈالنے کے لئے خط لکھا گیا تھا، جس کے بعد نگران حکومت نے حسن، حسین نواز اور اسحاق ڈار کے نام بلیک لسٹ میں شامل کئے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ’ای سی ایل‘ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
نواز شریف اور مریم نواز کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے حوالے سے ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے خاندان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنا سیاسی انتقام ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’’نواز شریف کا نام ’ای سی ایل‘ میں رکھنا عمران خان کی حکومت کے لیے درد سر بن جائے گا۔ نواز شریف کے خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنا سیاسی انتقام ہے‘‘۔