وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے پاک بھارت کشیدگی ختم کرنے کے لئے چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 70ویں اجلاس سے خطاب میں، پاکستانی وزیر اعطم نے لائن آف کنڑول کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم خطے میں کشیدگی نہیں چاہتے۔
ان کے چار نکات یہ ہیں: 'کشمیر میں مکمل فائربندی کی جائے، کوئی ملک طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دے، کشمیر کو مکمل طور پر مسلح افواج سے پاک کیا جائے اور سیاچن سے افواج واپس بلائی جائیں'
انھوں نے کہا کہ 'کشمیریوں کی تین نسلوں کو سوائے وعدوں کے کچھ نہیں ملا۔ انھیں ان کا حق خود ارادیت دیا جائے، جنوبی ایشیا کے اس اہم ترین مسئلے کا حل نہ ہونا اقوام متحدہ کی ناکامی ہے'۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونا نہیں چاہتا۔ لیکن، تینوں اطراف کی صورتحال سے بھی بے خبر نہیں رہا جا سکتا۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ لیکن مثبت جواب نہیں ملا، ہماری بڑی خواہش تھی کہ تضادات نہ ہوں۔ لیکن، لائن آف کنڑول پر گولیاں برسائی جا رہی ہیں۔۔ اس مسئلے کو حل ہونا چاہئے'۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے۔ وہ خطے میں امن و استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ افغانستان میں ترقی اور استحکام کے لئے طالبان سے مذاکرات میں مدد دی۔ لیکن، یہ مذاکرات معطل ہوگئے۔
اُنھوں نے کہا کہ 'پاکستان ان مذاکرات کی بحالی کے لئے کوشاں ہے'۔
وزیر اعظم نے مسئلہ فلسطین کی جانب بھی عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ فلسطین کا مسئلہ مزید سنگین ہوگیا ہے، جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ اس دہشت گردی کا سب سے زیادہ متاثر پاکستان ہوا ہے، جس کے سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ پاکستانی ریاست دہشت گردی کےخلاف پرعزم ہے اور اسے مکمل جڑ سے اکھاڑ پھیکنا چاہتی ہے۔
اُنھوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ اس جنگ میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔