وزیر اعظم نواز شریف نے ہفتے کے روز نیویارک میں ’جنوب جنوب تعاون گول میز کانفرنس‘ سے خطاب کیا، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ یہ پلیٹ فارم ’خوش حالی اور ترقی کی بنیاد فراہم کرتا ہے‘۔
ذرائع کے مطابق، اُنھوں نے ’ساؤتھ ساؤتھ نوعیت کے کسی بھی تعاون کی حمایت کا اعادہ کیا‘۔
اس سے قبل، ہفتے ہی کے روز، وزیر اعظم نواز شریف نے جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل، سویڈن کے وزیر اعظم اور سری لنکا کے صدر کے علاوہ بل گیٹس سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
بتایا جاتا ہے کہ جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل سے ملاقات میں ’افغانستان کے مسئلے اور خطے میں قیام امن پر بات ہوئی‘۔
ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم نے توانائی کے شعبے میں جرمن حکومت اور کاروباری اداروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
ہفتے ہی کو، پاکستانی وزیر اعظم نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی دنیا کی معروف ترین شخصیت، بل گیٹس کے ساتھ ملاقات کی، جس دوران ملک میں پولیو کے خاتمے کی جدوجہد پر تبادلہٴخیال ہوا۔
پچھلے سال پولیو کے باعث پاکستان میں 306 ہلاکتیں واقع ہوئی تھیں، جب کہ اس سال 32 اموات واقع ہوئی ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم نے سویڈن کے وزیر اعظم سے بھی ’تفصیلی ملاقات کی‘۔
ادھر، وزیر اعظم نے سری لنکا کے صدر، ماتھریپالہ سری سینا سے مقالات کی جس دوران باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی امور زیر بحث آئے۔ یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے احاطے سے باہر ہوئی۔
اقوام متحدہ کے پاکستانی مشن کے ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم نے اس سال 17 اگست کو ہونے والے سری لنکا کے انتخابات میں اُن کی جماعت کی فتح پر مسٹر سری سینا کو مبارکباد پیش کی۔
اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات فروغ پائیں گے، اور یہ کہ سری لنکا کی نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اخباری بیان کے مطابق، دونوں سربراہان نے باہمی اہمیت کے امور پر گفتگو کی، جن میں دفاعی تعاون، تجارت کو وسعت دینے، معاشی تعاون، عوامی سطح پر تبادلے میں اضافہ، ثقافت اور کھیلوں کے میدان میں تعلقات کو فروغ دینا شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس موقع پر کثیر ملکی اداروں کی سطح پر، بشمول اقوام متحدہ اور ’سارک‘، دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کے فروغ پر بھی گفتگو ہوئی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے علاقائی صورتِ حال پر بھی سری لنکا کے صدر سے تبادلہٴخیال کیا، خصوصی طور پر بھارت اور افغانستان کے حوالے سے۔