فوجی افسران کی سربراہی میں عدالتوں کے قیام کا اعلان

وزیرِاعظم نے اعلان کیا کہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لیے فوجی افسران کی سربراہی میں خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

بدھ کو رات گئے ریڈیو اور ٹی وی پر قوم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو قوم کا فیصلہ سنا رہا ہوں کہ ان کے دن گنے جاچکے ہیں۔

خطاب میں وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو بچوں کے لہو کا جواب دینا ہوگا اور جلد دینا ہوگا۔ بطور وزیراعظم دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کرنا میری ذمے داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردوں نے جو درد دیا ہے اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہماری آیندہ نسلیں پاکستان میں سکون کی زندگی گزاریں گی۔ قائداعظم کے پاکستان کوان کے وژن کی طرح بنایا جارہا ہے۔‘

انہوں نے پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں بدھ کو ہونے والے فیصلوں سے متعلق کچھ نکات کا بھی ذکر کیا۔ اس حوالے سے ،ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن سے متعلق جامع پالیسی تشکیل دی جا رہی ہے، جبکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے حکومت بلوچستان کو مکمل اختیار دیا جا رہا ہے۔ کراچی میں جاری آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ ملک کے ہرحصے میں انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر دہشت گردوں کی تشہیر پر مکمل پابندی ہوگی۔ دینی مدارس کی رجسٹریشن اور ضابطہ بندی کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اقلتیوں کے تحفظ کو یقین بنایا جا رہا ہے، جبکہ دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ کے تمام وسائل ختم کیے جائیں گے۔

وزیرِاعظم نے اعلان کیا کہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لیے فوجی افسران کی سربراہی میں عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے جو تیزی سے مقدمات کی سماعت کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان عدالتوں کے قیام کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب ِعضب نے کاری ضرب لگائی جس پر دہشت گرد وحشیانہ کارروائیوں پر اتر آئے۔


وزیراعظم نے 16دسمبر کو سانحہ پشاور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حادثے کا شکار ہونے والے بچوں کی آنکھوں میں نہ جانے کتنے خواب سجے تھے۔حذیفہ بھی میرا بیٹا تھا جو ناشتے کے بغیرگھر سے نکلا اور واپس نہیں آیا۔ اس سانحے پر ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔