پاکستان کی عدالتوں میں زیر التوا دہشت گردی کے مقدمات جلد نمٹانے سے متعلق اعلیٰ عدلیہ کے ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا آغاز کیا جائے۔
بدھ کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور انسداد دہشت گردی کے نگران جج صاحبان شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق ہائی کورٹس اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے حاصل ہونے والی معلومات سے یہ پتا چلا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں سے صرف دس سے پندرہ فیصد ہی ایسے ہیں جن کا تعلق کالعدم تنظمیوں یا عناصر کی طرف سے بم دھماکوں اور عسکریت پسندی سے متعلق ہے جب کہ دیگر دہشت گردی کی تعریف کے زمرے میں آنے والے مقدمات ہیں۔
اجلاس میں قانون و انصاف کے کمیشن کو انسداد دہشت گردی کے قانون پر نظر ثانی کے لیے سفارشات پیش کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات کو الگ کرنے کی ہدایت کی گئی۔
مزید برآں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے جج صاحبان سے گواہوں، تفتیش کاروں اور استغاثہ کی مخصوص تاریخوں پر حاضری کو یقینی بنانے کا بھی کہا گیا۔
سپریم کورٹ میں اجلاس ایک ایسے وقت ہوا جب گزشتہ ہفتے پشاور کے اسکول پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے اور رائے عامہ بھی اس بات کی غمازی کرتی نظر آتی ہے کہ دہشت گردوں کو جلد از جلد ختم کیا جائے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات برسوں تک التوا کا شکار رہتے ہیں جس کی وجہ ان مقدمات میں جج سمیت گواہوں کے تحفظ بارے پائے جانے والے خدشات بھی بتائے جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے اجلاس میں صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل کریں تاکہ کارروائیوں کو بہتر انداز میں جاری رکھا جا سکے۔
دریں اثناء بدھ کو ہی لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پانچ قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے احکامات کے خلاف حکومتی درخواست منظور کر لی۔
2012ء میں گجرات کے قریب ایک فوجی کیمپ پر حملے کے جرم میں پانچ افراد کو موت کی سزا سنائی گئی تھی جنہیں گزشتہ ہفتے سزائے موت پر عملدرآمد پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد پھانسی دی جانی تھی۔
لیکن ان کی طرف سے عدالت میں سزاؤں پر عملدرآمد کے خلاف درخواست دائر کی تھی اور عدالت نے ان کی سزاؤں پر حکم امتناع جاری کیا تھا۔
اپنے مختصر فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا قانون کے تمام تقاضے پورے کرنے کے بعد دی گئی۔
پابندی ختم ہونے کے بعد دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت پانے والے چھ مجرموں کو گزشتہ جمعہ اور اتوار کو پھانسی دی جا چکی ہے۔