گزشتہ ہفتے ایک ویب سائٹ نے ڈونالڈ اسٹرلنگ کا مبینہ آڈیو کلپ جاری کیا تھا جس میں وہ اپنے ایک دوست کو "سیاہ فام لوگوں" سے تعلق رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
واشنگٹن —
امریکہ کی 'قومی باسکٹ بال ایسوسی ایشن (این بی اے)' نے نسلی منافرت پر مبنی بیان دینے کی پاداش میں تنظیم کے رکن کلب 'لاس اینجلس کلیپرز' کے مالک پر تاحیات پابندی اور بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔
'این بی اے' کے کمشنر ایڈم سلور نے منگل کو نیویارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کلیپرز کے مالک ڈونالڈ اسٹرلنگ پر تاحیات پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ جناب اسٹرلنگ پر 25 لاکھ ڈالرز جرمانہ بھی عائد کیاجارہا ہے جب کہ ان پر کلب کی ملکیت فروخت کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا جائے گا۔
'این بی اے' کے کمشنر نے صحافیوں کو بتایا کہ جرمانے کی رقم برداشت کو فروغ دینے اور منافرت کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری انجمنوں کو عطیہ کی جائے گی جن کا انتخاب تنظیم کے رکن کلب اور کھلاڑیوں کی انجمن کرے گی۔
ایڈم سلور کا کہنا تھا کہ 'لاس اینجلس کلیپرز' کے مالک پر پابندی اور جرمانے کا فیصلہ ان کے خلاف جاری تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا گیا ہے جس میں ان سے منسوب متنازع آڈیو بیان کو درست قرار دیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایک ویب سائٹ نے ڈونالڈ اسٹرلنگ کی 10 منٹ طویل گفتگو کا مبینہ آڈیو کلپ جاری کیا تھا جس میں وہ اپنے ایک دوست کو "سیاہ فام لوگوں" سے تعلق رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
مبینہ آڈیو کلپ منظرِ عام پر آنے کے بعد 'این بی اے' سے منسلک کھلاڑیوں، کوچز اور شائقین نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ مبینہ بیان پر 'لاس اینجلس کلیپرز' کے معاون کئی بڑے کاروباری گروپوں اور کمپنیوں نے بھی بطور احتجاج کلب کے ساتھ تعاون سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا۔
امریکی صدر براک اوباما اور ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر نے بھی اسٹرلنگ سے منسوب بیان کی سخت مذمت کی تھی۔
خیال رہے کہ اسٹرلنگ کا شمار جائیدادوں کے بڑے امریکی تاجروں میں ہوتا ہے اور ان پر اس سے قبل بھی نسلی منافرت برتنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
اسٹرلنگ نے 'لاس اینجلس کلیپرز' 1981ء میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کے عوض خریدا تھا۔ جریدے 'فوربس' کے مطابق کلب کی موجودہ مالیت ساڑھے 57 کروڑ ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔
'این بی اے' کے کمشنر ایڈم سلور نے منگل کو نیویارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کلیپرز کے مالک ڈونالڈ اسٹرلنگ پر تاحیات پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ جناب اسٹرلنگ پر 25 لاکھ ڈالرز جرمانہ بھی عائد کیاجارہا ہے جب کہ ان پر کلب کی ملکیت فروخت کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا جائے گا۔
'این بی اے' کے کمشنر نے صحافیوں کو بتایا کہ جرمانے کی رقم برداشت کو فروغ دینے اور منافرت کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری انجمنوں کو عطیہ کی جائے گی جن کا انتخاب تنظیم کے رکن کلب اور کھلاڑیوں کی انجمن کرے گی۔
ایڈم سلور کا کہنا تھا کہ 'لاس اینجلس کلیپرز' کے مالک پر پابندی اور جرمانے کا فیصلہ ان کے خلاف جاری تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا گیا ہے جس میں ان سے منسوب متنازع آڈیو بیان کو درست قرار دیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایک ویب سائٹ نے ڈونالڈ اسٹرلنگ کی 10 منٹ طویل گفتگو کا مبینہ آڈیو کلپ جاری کیا تھا جس میں وہ اپنے ایک دوست کو "سیاہ فام لوگوں" سے تعلق رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
مبینہ آڈیو کلپ منظرِ عام پر آنے کے بعد 'این بی اے' سے منسلک کھلاڑیوں، کوچز اور شائقین نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ مبینہ بیان پر 'لاس اینجلس کلیپرز' کے معاون کئی بڑے کاروباری گروپوں اور کمپنیوں نے بھی بطور احتجاج کلب کے ساتھ تعاون سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا۔
امریکی صدر براک اوباما اور ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر نے بھی اسٹرلنگ سے منسوب بیان کی سخت مذمت کی تھی۔
خیال رہے کہ اسٹرلنگ کا شمار جائیدادوں کے بڑے امریکی تاجروں میں ہوتا ہے اور ان پر اس سے قبل بھی نسلی منافرت برتنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
اسٹرلنگ نے 'لاس اینجلس کلیپرز' 1981ء میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کے عوض خریدا تھا۔ جریدے 'فوربس' کے مطابق کلب کی موجودہ مالیت ساڑھے 57 کروڑ ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔