نبراسکا کی ایک خاتون پر اپنی نو بالغ بیٹی کے حمل ٹھہرنے کے تقریباً 24 ہفتوں بعد اس کے اسقاط میں مدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ الزام اس کے بعد عائد کیا گیا جب تفتیش کاروں نے فیس بک کے وہ پیغامات حاصل کر لئے جس میں دونوں نے اسقاط حمل کے لئے ادویات کے استعمال اور ماں کے پیٹ میں ہی بچے کو ختم کرنے کے منصوبوں پر گفتگو کی تھی۔
اس کیس پر کام کرنے والے پراسیکیوٹر نے کہا ہےکہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہےکہ اس نے کسی پر 20 ہفتوں کی پریگنینسی کے بعد غیر قانونی طور پر اسقاط حمل کی کوشش کا الزام لگایا ہے، یہ پابندی 2010 میں عائدکی گئی تھی۔
جون میں سپریم کورٹ کی جانب سے رو بنام ویڈ کو منسوخ کرنے سے پہلے ریاستوں کو اسقاط حمل پر پابندی پر اس وقت تک عمل درآمد کا اختیار نہیں تھا جب تک کہ حمل تقریباً 24 ہفتوں کا نہیں ہو جاتا۔
فیس بک کے ایک پیغا م میں 41 سالہ جیسیکا برجیس نے اپنی بیٹی کو جو اس وقت 17 سال کی تھی بتایا تھا کہ اس نے بیٹی کے لیے اسقاط حمل کی گولیاں حاصل کر لی ہیں اور اس نے اپنی بیٹی کو حمل ختم کرنے کے طریقے کے بارے میں بھی ہدایات دی تھیں۔ جواب میں بیٹی نے لکھا تھا کہ وہ جسم سے (بچے کو) نکال باہر کرنے کے لیے انتظار نہیں کر سکتی۔قانون نافذ کرنے والے عہدے داروں نے یہ پیغامات سرچ وارنٹ کے ساتھ حاصل کئے اور ان میں سے کچھ کی تفصیلات عدالتی دستاویزات میں درج کیں ۔
جون کے اوائل میں، ماں اور بیٹی پر صرف حمل کوگرانے اور چھپانے کے ایک جرم ، اور دو غیر قانونی کاموں کا الزام عائد کیا گیا تھا، یعنی کسی دوسرے شخص کی موت کو چھپانا اور غلط اطلاع دینا۔ تقریباً ایک ماہ بعد جب تفتیش کاروں نے فیس بک کے نجی پیغامات کا جائزہ لیا تو انہوں نے ماں کے خلاف اسقاط حمل سے متعلق سنگین الزامات بھی شامل کر دیے۔اس کی بیٹی اب 18 سال کی ہے، اس لیے اس پر پراسیکیوٹرز کی درخواست پر ایک بالغ فرد کے طور پر الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
میڈیسن کاونٹی کے اٹارنی جوزف اسمتھ نے اخبار لنکن جرنل اسٹار کو بتایا کہ اس نے کاونٹی کے پراسیکیوٹر کے طور پر گزشتہ 32 برسوں میں غیر قانونی اسقاط حمل سے منسلک اس طرح کے الزامات کبھی عائد نہیں کئے ہیں ۔ انہوں نے منگل کو اے پی کے استفسار کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ۔
حاملہ خواتین کی وکالت کرنے والے اور اسقاط حمل کے ایک حامی گروپ کو 2006 سے 2020 تک حمل سے منسلک جرائم کی بنا پر 1331 خواتین کی گرفتاریوں اور حراستوں کا پتہ چلا تھا۔