رسائی کے لنکس

اسقاط حمل تک رسائی کو تحفظ دینے کے لیے صدر بائیڈن کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط


صدر جو بائیڈن وائٹ ہاوس میں اسقاطِ حمل تک رسائی کے خصوصی حکم نامے پر دستخط کر رہے ہیں۔(فوٹو: اے پی)
صدر جو بائیڈن وائٹ ہاوس میں اسقاطِ حمل تک رسائی کے خصوصی حکم نامے پر دستخط کر رہے ہیں۔(فوٹو: اے پی)

(ویب ڈیسک) صدر جو بائیڈن نے جمعہ کے روز اسقاط حمل تک رسائی کے تحفظ کے لیے صدارتی حکم نامے پر دستخط کئے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ دو ہفتے قبل امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے ملک میں ابارشن کو حاصل آئینی تحفظ ختم کیے جائے کے بعد، ان پر ڈیموکریٹک جماعت کی جانب سے دباو بڑھ رہا تھا کہ وہ اس مسئلے پر زیادہ مضبوط موقف اپنائیں۔

وائٹ ہاؤس کے روزویلٹ روم میں حکم نامے پر دستخط کے موقع پر نائب صدر کاملہ ہیرس کے علاوہ ڈپٹی اٹارنی جنرل لیزا موناکو اور ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز کے سیکرٹری ہاوئیر بسیرا بھی موجود تھے۔

جو بائیڈن نے خصوصی حکم نامے پر دستخط کرنے کے بعد کہا کہ "اسقاط حمل کے آئینی حق کو بحال کرنے کا تیز ترین طریقہ قانون سازی ہے۔ باہر نکلیں اور ووٹ دیں۔ خدا را نومبر میں الیکشن ہیں۔ ووٹ دیں، ووٹ دیں ،ووٹ دیں، ووٹ دیں!"

وائٹ ہاوس میں ابارشن تک رسائی کو تحفظ فراہم کرنے کے حکم نامے پر دستخط سے پہلے صدر بائیڈن کی بات چیت( فوٹو: رائٹرز)
وائٹ ہاوس میں ابارشن تک رسائی کو تحفظ فراہم کرنے کے حکم نامے پر دستخط سے پہلے صدر بائیڈن کی بات چیت( فوٹو: رائٹرز)

اس حکم نامے کے تحت اسقاطِ حمل تک رسائی حاصل کرنے والی خواتین کے خلاف ممکنہ سزاوں میں کمی کرنا شامل ہے۔ تاہم ملک بھر میں اسقاط حمل تک رسائی کو تحفظ دینے کے لیے اس کا دائرہ کار محدود ہے۔

صدر جو بائیڈن نے امریکی محکمہ انصاف کے علاوہ صحت اور انسانی خدمات (ایچ ایچ ایس)کے محکمے کو ہدایات جاری کیں کہ وہ خواتین کی وفاقی طور پر منظور شدہ اسقاط حمل کی ادویات اوردیگر ریاستوں میں طبی اسقاط حمل کی سہولتوں تک رسائی کو محدود کرنے کےریاستی اقدامات کو بھی ختم کریں۔

صدارتی ایگزیکٹو آرڈرکے ذریعے ایجنسیز کو یہ ہدایت بھی جاری کی گئی ہے کہ وہ معالجین اور انشورنس کمپنیز کو آگاہی فراہم کریں کہ وہ کن حالات میں مراعات یافتہ مریضوں کی معلومات کو حکام کے ساتھ شئیر کر سکیں گی۔ اس اقدام کا مقصد اسقاط حمل کی خدمات حاصل کرنے والی خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

اس کے علاوہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آن لائن تولیدی نگہداشت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے والوں کی رازداری کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے اور ایک ایسی انٹرایجنسی ٹاسک فورس قائم کرے جو اسقاط حمل تک رسائی کے تحفظ کے لیے وفاقی کوششوں کو مربوط بنا سکے۔

صدر نے اپنے سٹاف کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ رضاکار وکلاء کو دعوت دیں کہ وہ خواتین اور ابارشن کی سہولیات مہیا کرنے والوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نئی ریاستی پابندیوں کے خلاف مفت قانونی مدد فراہم کریں۔

24 جون کو سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ابارشن کو ملک بھر میں حاصل آئینی تحفظ کو ختم کرکے ریاستوں کو یہ اختیار دے دیا تھا کہ وہ اسقاط حمل تک رسائی دینے کے حوالے سے تمام قوائد کا خود فیصلہ کریں۔جس کے بعد صدر بائیڈن کو اپنی ہی جماعت کے کچھ ارکان کی جانب سے اس معاملے پر فوری اقدامات نہ کرنے پر تنقید کا سامنا تھا۔ تاہم عدالت عظمی کے فیصلے کے بعد امریکی صدر نے زور دیا تھا کہ ابارشن کے حق کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے صدارتی حکم نامے کا اثر محدود ہوگا، جب تک کہ کانگریس اس عدالتی فیصلے کے خلاف کوئی ایکشن نہ لے۔گزشتہ ہفتے انہوں نے ڈیموکریٹ گورنرز کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ میں کہا تھا کہ( 1973میں )"رو بمقابلہ ویڈ " کے ذریعے دئیے گئے ابارشن کے حق کو دوبارہ وفاقی قانون بنانے کے لیے کانگریس کو ایکشن لینا ہوگا۔

جون میں امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کو حاصل آئینی تحفظ ختم کر دیا، جس کے بعد عدالت کے باہر اس فیصلے کے حق اور مخالفت میں مظاہرین جمع ہو گئے۔ (فائل فوٹو: اے پی)
جون میں امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کو حاصل آئینی تحفظ ختم کر دیا، جس کے بعد عدالت کے باہر اس فیصلے کے حق اور مخالفت میں مظاہرین جمع ہو گئے۔ (فائل فوٹو: اے پی)

صدارتی حکم نامےمیں امریکی محکمہ انصاف اور ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز کو ذمہ داری سونپنے سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ ایجنسیزکو خواتین کے تحفظ کے لیے عدالت میں لڑنے پر تیار کریں گی ، تاہم اس بات کی ضمانت نہیں کہ عدالتیں ایسی ممکنہ قانونی چارہ جوئی میں اُن ریاستوں کے خلاف ان محکموں کا ساتھ دیں گی، جہاں ابارشن کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے واضع کیا ہے کہ عورت کے لیے انتخاب کرنے کے حق کو محفوظ کرنے کا واحد طریقہ کانگریس میں" رو "کے تحفظات کو وفاقی قانون کے طور پر بحال کرنا ہے۔تاہم ایسا ہونے تک وہ تولیدی حقوق کے دفاع کے علاوہ محفوظ اور قانونی اسقاط حمل تک رسائی کو تحفظ دینے کے لیے ،جو کچھ ان کے اختیار میں ہوگا کریں گے۔

امریکی صدر اس امید کا اظہار کر چکے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوس خواتین اس سال نومبر کے نصف مدتی انتخابات میں ریکارڈ تعداد میں ووٹ ڈالیں گی، جبکہ اس لڑائی میں لاکھوں کی تعداد میں مرد بھی ان کا ساتھ دیں گے۔

جمعہ کے روز صدر بائیڈن نے ایک بار پھر ابارشن کو حاصل آئینی حق ختم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بارے میں بہت شروع سے واضع طور پر سمجھ لینا چاہیئے کہ یہ فیصلہ آئین کی پاسداری کرتے ہوئے نہیں کیا گیا۔

(اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG