صحت کے معاملات سے آگہی بیماریوں کو کم کر سکتی ہے

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماریوں سے بچنے کے کامیاب طریقوں میں سے ایک قابل ذکر طریقہ مختلف بیماریوں سے بچاو کے ٹیکوں اور قطروں کا استعمال بھی ہے۔

کہتے ہیں کہ احتیاط علاج سے بہتر اور کہیں سستی ہو تی ہے۔ آج دنیا کے امیر ممالک بھی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ عوام میں صحت کے معاملات سے متعلق آگہی پیدا کریں تاکہ لوگ اول تو کم بیمار ہوں، اور اگر وہ بیمار ہو ہی جائیں تو جلد اپنے معالج کے پاس جائیں تاکہ ان کے مرض کی ابتدائی مرحلے میں ہی تشخیص ہو سکے اور وہ علاج کرا کر مرض کی پیچیدگیوں، معذوری اور قبل از وقت موت سے بچ سکیں۔

کراچی کے لیاقت نیشنل اسپتال میں دل کے امراض کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر فیصل احمد نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں پچھلے کچھ برسوں میں عوام میں صحت سے متعلق آگہی میں اضافہ ہوا ہے اور اس وجہ سے لوگوں میں دل کے امراض سمیت دیگر بیماریوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ان کے بقول اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو صحت عامہ میں مزید بہتری آئے گی۔

ڈاکٹر فیصل احمد کا کہنا تھا کہ اگر لوگ احتیاط کریں تو یہ ان کی صحت کے لیے بھی بہتر رہتا ہے اور ان کی جیب کے لیے بھی۔ ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ اگر لوگ کھانے پینے میں احتیاط کریں، صفائی کا خیال رکھیں، باقاعدگی سے ورزش کریں، تمباکو اور نشے سے اجتناب کریں، ذہنی اور جسمانی دباؤ کو کم رکھیں اور ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض اگر اپنے خون میں گلوکوز اور بلڈ پریشر کو نارمل رکھیں تو ان کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماریوں سے بچنے کے کامیاب طریقوں میں سے ایک قابل ذکر طریقہ مختلف بیماریوں سے بچاو کے ٹیکوں اور قطروں کا استعمال بھی ہے۔

اس کے علاوہ بڑے ہوں یا بچے انھیں صحت مند ہونے کے باوجود اپنے معالج کے پاس معمول کے معائنے کے لئے ضرور جانا چاہیے تاکہ اگر معالج ضرورت محسوس کرے تو معائنہ کر کے ضروری ٹیسٹ کرا سکے اور مریض کو بروقت مشورے دے سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ احتیاط کے ذریعے انسان نہ صرف مختلف بیماریوں بلکہ حادثات سے بھی محفوظ رہ سکتا ہے۔ لوگ صحت مند رہیں گے تو دفاتر اور تعلیمی اداروں میں حاضری اور ان کی کارکردگی بھی بہتر ہوگی، وقت اور پیسوں کی بھی بچت بھی ہوگی اور یوں نہ صرف اپنا اور اپنوں کا بلکہ ملک و قوم کا بھی فائدہ ہوگا۔