پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں کی آمد کے ساتھ ہی حادثات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔
شمالی اضلاع جن میں وادی نیلم، جہلم، باغ اور راولاکوٹ کے وہ علاقے جو خوبصورت قدرتی مناظر اور خوشگوار موسم کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں، وہاں ماضی کے مقابلے میں سیاحوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
وادی نیلم کشمیر کو پاکستان اور بھارت میں دولخت کرنے والے جنگ بندی پر واقع ہونے کے ساتھ ساتھ جنگلات، پہاڑوں، دریا اور آبی گزرگاہوں، آبشاروں اور جھیلوں کی وجہ سے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کررہی ہے۔
اس علاقے میں بنیادی ڈھانچے کی کمیابی اور حفاظتی اقدامات کی کمی کی وجہ سے حادثات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستانی کشمیر کے محکمہ سیاحت کے ناظم اعلیٰ جاوید ایوب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حادثات کی بڑی وجہ سیاحوں کا علاقے کی صورت حال کے مطابق احتیاط نہ کرنا ، ندیوں ، دریا اور جھیلوں کی گہرائی اور پانی کے تیز بہاؤ کاادراک نہ کرنا ہے۔
جاوید ایوب نے جمعرات کی رات وادی نیلم سے واپسی پر مظفرآباد کے قریب پیش آنے والے حادثے کو بھی اسی بے احتیاطی کا نتیجہ قرار دیا۔
جمعرات کی رات وادی نیلم سے واپسی پر صوبہ خیبر پختون خواہ کے علاقے دیر کے سیاحوں کی گاڑی بے قابو ہو کر سڑک سے نیچے کھائی میں جا گرنے سے پانچ سیاح جا بحق اور گیارہ زخمی ہو گئے تھے۔
گزشتہ ماہ بھی وادی نیلم کے علاقے کٹن میں ایک ندی پر پیدل چلنے والوں کے لیے قائم گیے گئے ایک پل کے ٹوٹنے سے کئی سیاح ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے جب کہ کئی ایک ابھی تک لاپتا ہیں۔
اسی طرح کے کئی اور واقعات میں ندیوں اور دریاؤں میں نہانے کی کوشش میں کئی افراد تیز ریلوں کی زد میں آ کر بہہ چکے ہیں۔
وادی نیلم کے قصبے آٹھمقام کے ایک رہائشی مدثر بٹ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بتایا کہ اس وقت نیلم کی وادی سیاحوں سے کھچاکھچ بھری ہوئی ہے ۔لوگوں کی اکثریت مری اور دیگر سیاحتی علاقوں کی بجائے وادی نیلم کا رخ کر رہے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے سیاحت اور حفاظت کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مظفرآباد کے ایک شہری مظہر حسین ساجد نے بتایا کہ ملک کے دوسرے حصوں میں گرمی کی شدت اور تعطیلات کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد سیاحت اور تفریح کی غرض سے کشمیر کے صحت افزا مقامات پر آئی ہوئی ہے۔
محکمہ سیاحت کے حکام کا کہنا ہے جنگ بندی لائن پر کشیدگی کے بعض واقعات کے باوجود کہ گزشتہ برس پاکستانی کشمیر کی سیاحت پر 15 لاکھ سے زیادہ افراد آئے تھے جن میں سے 40 فی صد کی منزل وادی نیلم تھی۔ انکا کہنا ہے کہ ان گرمیوں گزشتہ برس کی نسبت زیادہ سیاحوں کی توقع کی جا رہی ہے۔