نیپال: ایورسٹ کی چوٹی27 بار سر کرنے  کا ریکارڈ برابر    

ماونٹ ایورسٹ ، فائل فوٹو

پیر کے روز ایک نیپالی گائیڈ پاسنگ داوا شرپانے ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر 27 ویں مرتبہ پہنچ کر دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سب سے زیادہ بار سر کرنے کا ریکارڈ برابر کر دیا ۔

46 سالہ پاسنگ داوا شرپا کا مقابلہ اب مشہور نیپالی کوہ پیما کامی ریٹا شرپا کے ساتھ ہے اور دونوں کے درمیان ایورسٹ کی چوٹی کو سب سے زیادہ مرتبہ سر کرنے کی دوڑ نے کوہ پیما کمیونٹی کو اپنے سحر میں جکڑ لیا ہے۔

پاسنگ داوا نے گزشتہ ہفتے ہی ایورسٹ کی 8849 میٹر (29032 فٹ) بلند چوٹی پر 26 ویں مرتبہ پہنچ کر ، کامی ریٹاکے ریکارڈ کو برابر کیا تھا۔لیکن 53 سالہ کامی ریٹا نے جو ایورسٹ مین کے نام سے معروف ہیں ، دو دن بعد 27 ویں بار چوٹی پر پہنچ کر اس دوڑ میں دوبارہ سبقت لے لی تھی ۔

کوہ پیمائی سے متعلق نیپال کے ادارے اور اسانگ داوا شیرپا کی مہم کی منتظم کمپنی امیجن نیپال نے اے ایف پی کو بتایا کہ داوا شرپا نے پیر کے روز کو ہ پیماوں کے ایک چینی گروپ کی راہنمائی کرتے ہوئے ایورسٹ کی چوٹی کو 27 ویں بار سر کیا اور کامی ریٹا کے ریکارڈ کو برابر کر دیا۔

پاسنگ داوا 1998 میں ایورسٹ پر پہلی بار چڑھنے کے بعد، تقریباً ہر سال چوٹی تک پہنچے ہیں اور بعض اوقات چڑھائی کے ایک ہی موسم میں دو بار بھی یہ کارنامہ سرانجام دیتے ہیں۔

ممکن ہے وہ زیادہ دیر تک ریکارڈ میں برابری قائم نہ رکھ سکیں تاہم توقع ہے کہ کامی ریٹا اس ہفتے دوبارہ ایورسٹ پر چڑھیں گے ۔

کامی ریٹا جو کوہ پیمائی کی مہارت کے لیے مشہور ہیں ، شرپا کے طور پر پہاڑ کی چوٹی کو سر کرنے والے افراد کی رہنمائی کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے پہلی بار 1994 میں ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا تھا،جس کے بعد 2014، 2015 اور 2020 کے علاوہ تقریباً ہر سال اسے سر کر چکے ہیں۔

نیپالی کوہ پیما گائیڈ کامی ریٹا۔ فائل فوٹو

نیپال میں دنیا کی دس بلند ترین چوٹیاں موجود ہیں اور ہر موسم بہار میں جب درجہ حرارت معتدل ہوتا ہے اورہمالیہ کی اکثر اوقات ناقابل اعتماد قسم کی ہوائیں روایتی طور پر پرسکون ہوتی ہیں، وہ سینکڑوں مہم جوؤں کا خیر مقدم کرتا ہے ۔

ایورسٹ کی چوٹی تک پہنچنے کی کوشش کرنے کے لیے مئی کا مہینہ بہترین شمار کیا جاتا ہے۔نیپال نےاس موسم میں جو جون کے اوائل تک جاری رہے گا 478 پرمٹ جاری کیے ہیں، جو لوگوں کو ایورسٹ پر چڑھنے کے لیے اب تک کے سب سے زیادہ پرمٹ ہیں۔ کیوں کہ زیادہ تر کو پیماؤں کو کسی گائیڈ کی ضرورت ہوگی اس لیے مجموعی طور پر 900 سے زیادہ لوگ چوٹی تک پہنچنے کی کوشش کریں گے ۔

نیپالی گائیڈز کو ، جو عام طور پر ایورسٹ کے ارد گرد کی وادیوں کی نسلی طور پر شرپا کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں ، کوہ پیمائی کی صنعت کی ریڑھ کی ہڈی خیال کیا جاتا ہے اور وہ کوہ پیمائی کا سامان اور خوراک لے جانے ، رسیوں کو ٹھیک کرنے اور سیڑھیوں کی مرمت کے لیے بڑے بڑے خطرات کا سامنا کرتے ہیں ۔

ایورسٹ کی چوٹی پر چڑھتے ہوئے کو ہ پیما ، فوٹو رائٹرز

نیپال کے محکمہ سیاحت کے مطابق 450 سے زیادہ کوہ پیما پہلے ہی ایورسٹ سر کر چکے ہیں ۔ اس موسم میں 10 کوہ پیما ایورسٹ پر اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں چار 4 نیپالی گائیڈ شامل ہیں ۔

نیپال کی ہمالیائی قوم، غیر ملکی زرمبادلہ کے لیے کوہ پیمائی، ٹریکنگ اور سیاحت پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے تاہم اس پر کوہ پیماؤں کو، جن میں سے بہت سے ناتجربہ کار ہیں، ایورسٹ کی چوٹی پر جانے کی اجازت دینے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ تعداد میں خطرناک حد تک اضافے کی وجہ سے ، خاص طور پر چوٹی کے بالکل نیچے ہلری نامی تنگ گزرگاہ میں لوگوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔ 2019 میں اسی مقام پر نو کوہ پیما ہلاک ہو گئے تھے ۔

ہائیکنگ حکام کے مطابق اس پہاڑ پر اب تک 320 سےزیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

(اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)