مفلوج افراد کو چلنے پھرنےکے قابل بنانے والی ڈیوائس کا کامیاب تجربہ

نیوروسرجنز نے جب ان مریضوں کی ریڑھ کی ہڈی میں 'نیورو اسٹیمولیشن ڈیواس' کے پروٹوٹائپ کی تنصیب کی تو یہ ایک گھنٹے کے اندر اپنا پہلا قدم اٹھانے کے قابل ہوگئے تھے۔

جسمانی طور پر مفلوج افراد کے لیےایک ایسی ڈیوائس تیار کی گئی ہے جس کی مدد سے وہ چلنے پھرنے کے ساتھ ساتھ تیراکی اور سائیکل چلانے کے قابل ہو سکیں گے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں واقع فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی پیر کو امریکی سائنسی جریدے 'نیچر میڈیسن' میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعصاب کو حرکت میں لانے والی ایک ڈیوائس کی مدد سے ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگنے کے سبب جسمانی طور پر تین مکمل مفلوج افراد کوچلنے پھرنے سمیت تیراکی اور سائیکل چلانے کے قابل بنایا گیا ہے۔

محققین کے مطابق یہ ڈیوائس ایک ٹچ اسکرین ٹیبلٹ کے ذریعے کام کرتی ہے۔اس ڈیوائس کا مطالعہ ایسے مریضوں پر کیا گیا ہے جنھیں گردن کے نیچے سے کمر کے نچلے حصے تک چوٹ لگے ایک سے نو برس تک کا عرصہ گزر چکا تھا۔

نیوروسرجنز نے جب ان مریضوں کی ریڑھ کی ہڈی میں 'نیورو اسٹیمولیشن ڈیواس' کے پروٹوٹائپ کی تنصیب کی تو یہ ایک گھنٹے کے اندر اپنا پہلا قدم اٹھانے کے قابل ہوگئے تھے۔

اس ڈیوائس کو آرٹیفیشل انٹیلی جینس (مصنوعی ذہانت) کا ایک سافٹ ویئر فاصلے سے چلاتا ہے۔

محققین کے مطابق اس ڈیوائس کی تنصیب کے اگلے چھ ماہ بعد مریض سائیکل چلانے، تیراکی کرنے اور سائیکلنگ جیسی سرگرمیاں کرنے کے قابل ہو گئے۔

اس ریڑھ میں چوٹ کے باعث مفلوج ہونے والے افراد کو نقل و حرکت کے قابل بنانے والی اس ڈیوائس کا تجربہ جن مریضوں پر کیا گیا تھا ان کی عمریں 29، 32 اور 41 برس تھیں اور تینوں ہی مرد موٹر سائیکل کے حادثات میں زخمی ہوئے تھے۔

اس مطالعے میں شامل محقق گریگواکوچینا اور نیورو سرجن یوسلین بلوک نے نیدر لینڈز میں 'آن ورڈز میڈیکل' نامی ایک ٹیکنالوجی کمپنی قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے جو یہ ڈیوائسز بنانے کا کام کر رہی ہے۔

گریگواکورتین کے مطابق توقع ہے کہ کمپنی آئندہ ایک برس کے عرصے میں امریکہ کے 70 سے 100 مریضوں پر اس ڈیوائس کی آزمائش کا آغاز کرے گی۔

واضح رہے کہ ریڑھ کی ہڈی میں لگی چوٹ کو ازخود ٹھیک کرنے کے قابل بنانے کا کوئی طریقہ علاج سامنے نہیں آیا ہے۔ البتہ محققین جسمانی طور پر مفلوج افراد کو حرکت کرنے کے قابل بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال پر کام کررہے ہیں۔