ایران کو 'رعایتیں' دینے میں 'عجلت' دکھائی جا رہی ہے: نیتن یاہو

فائل

'ہمارے لیے یہ امر قابل افسوس ہے کہ ملنے والی اطلاعات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایرانی 'ہٹ دھرمی' کے پیش نظر، عالمی طاقتوں کی جانب سے اُسے رعایتیں دینے میں عجلت برتی جا رہی ہے'

اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا ہے کہ ایران سے جوہری سمجھوتا طے کرنے کے لیے بات چیت کرنے والی عالمی طاقتیں ایران کو 'رعاتیں دینے میں جلدبازی' کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

جون کے آخر تک کی خودساختہ ڈیڈلائن کے پیش نظر، چھ عالمی طاقتو ں کے پاس ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر سمجھوتے کو آخری شکل دینے کے لیے دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔ سوال یہ ہے، آیا ایران کے سول نیوکلئر پروگرام کو آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی؟

اسرائیلی رہنما نے جنیوا مذاکرات کی سختی سے مخالفت کی ہے، جو امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ایما پر ہو رہے ہیں۔

نیتن یاہو کے بقول، 'ہمارے لیے یہ قابل افسوس امر ہے کہ ملنے والی اطلاعات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایرانی 'ہٹ دھرمی' کے پیش نظر، عالمی طاقتیں اُسے 'رعایتیں' دینے میں 'عجلت' سے کام لے رہی ہیں۔

بقول اُن کے، 'شروع ہی سے سمجھوتے کا انداز خراب تھا۔ اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بد سے بدتر لگتا ہے۔ اب بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا، ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے، اور اس خراب سمجھوتے کی جگہ کوئی بہتر معاہدہ کرنا چاہیئے'۔

نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران کے صدر نے کہا ہے کہ اِسی ماہ حتمی سجھوتا ہو سکتا ہے، بشرطیکہ آئندہ دِنوں کے دوران کوئی نئی مشکلات آڑے نہ آئیں۔

ہفتے کو تہران میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، صدر حسن روحانی نے کہا کہ 'طویل مدت سے جاری مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے، ایسے میں جب 30 جون تک سمجھوتے کو مکمل کرنے کی حتمی تاریخ نزدیک آتی جارہی ہے۔ لیکن، اب بھی کچھ معاملات درپیش ہیں'۔

بقول اُن کے، 'ہمارے مذاکرات کار اِسی (مذاکرات) کی راہ پر سنجیدگی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اور اگر دوسرا فریق بھی اِسی فریم ورک کی پاسداری کرے اور ایرانی قوم کے حقوق اور ہمارے قومی مفادات کی حرمت کا خیال کرے، اور بے تحاشہ مطالبات نہ پیش کیے جائیں، تو میں سمجھتا ہوں کہ سمجھوتا ہوسکتا ہے'۔

اُنھوں نے امریکہ اور اُس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے نشاندہی کیے گئے کلیدی معاملات کی طرف اشارہ کیا جن میں ایران کی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے، روحانی نے کہا کہ ایران ایسے معائنے کی اجازت نہیں دے گا جس سے اُس کے ملکی راز خطرے میں پڑ جائیں۔

ایران کے جرہری پروگرام کی سطح کے بارے میں سمجھوتے کے لیے مذاکرات کرنے والی عالمی طاقتیں امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی ہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام کے آئندہ کو محدود کرنے کے عوض، ایران کو توقع ہے کہ اُن کے خلاف عائد بین الاقوامی تعزیرات اٹھالی جائیں گی، جن کے باعث اُس کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔

امریکی اور فرانسیسی سفارت کاروں نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ سخت اقدامات قبول کرے، جن میں اُس کی فوجی تنصیبات کے معائنے کے ساتھ ساتھ نیوکلیئر معائنہ بھی شامل ہے، جسے صرف دو گھنٹے کے نوٹس پر متحرک کیا جاسکتا ہے۔